اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دستی بم اور بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ایک قبائلی رہنما ہلاک جبکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی لیویز فورس کے مطابق ’اتوار کو ضلع دکی کے علاقے تکڑی میں کچے راستے پر نامعلوم افراد کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ پر قبائلی رہنما خواجہ محمد لونی کی پِک اَپ گاڑی چڑھ گئی۔
‘دھماکے میں خواجہ محمد لونی شدید زخمی ہوئے اور بعد ازاں سول ہسپتال میں دم توڑ گئے۔دوسرا دھماکا جعفرآباد کے ہیڈ کوارٹر ڈیرہ اللہ یار میں ہوا۔ ایس ڈی پی او خاوند بخش کے مطابق ’ڈیر اللہ یار کے صحبت پور چوک پر تعینات ٹریفک پولیس اہل کاروں کو نامعلوم افراد نے دستی بم حملے کا نشانہ بنایا۔ دھماکے میں دو ٹریفک پولیس اہلکار اور 15 راہ گیر زخمی ہوگئے۔‘ زخمیوں کو ڈیرہ اللہ یار سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں تین زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ خیال رہے کہ بلوچستان میں رواں ہفتے کے دوران تشدد کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔25 جنوری کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں کالعدم تنظیم کے حملے میں 10 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ یہ حملہ 25 اور 26 جنوری کی درمیانی رات کو کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ’سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی اور کلیئرنس آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔
.‘مقامی حکام کے مطابق ایرانی سرحد سے متصل بلوچستان کے جنوب مغربی ضلع کیچ کے ہیڈکوارٹر تربت سے تقریباً 80 کلومیٹر دور سب تحصیل دشت بلنگور کے علاقے سبدان میں مازنبند کی پہاڑی پر قائم سیکورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کی تعداد تین درجن سے زائد تھی۔متحدہ عرب امارات نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی تھی۔دو روز قبل ضلع ڈیرہ بگٹی میں بھی بم دھماکے کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے قریبی رشتہ دار سمیت چار افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے تھے۔اسسٹنٹ کمشنر سوئی عبدالحمید کورائی کے مطابق یہ دھماکہ جمعے کی صبح ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے 30 کلومیٹر دور موندرانی مٹ میں ہوا جس میں لیویز فورس کے اہل کاروں اور حکومتی حمایت یافتہ قبائلی امن لشکر کے رضا کاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں