آئندہ دو ماہ میں کہاں کہاں حملوں کا خطرہ ہے؟ وفاقی وزیر داخلہ نے الرٹ دیدیا

اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ آئندہ دو ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد دوبارہ سرگرم ہوئے ہیں، سیز فائر کی خلاف ورزی کے بعد ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا دروازہ تقریباً بند ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشت گرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں سرحدی باڑ پر بھی اعتراض تھا، وہ پاکستان کی عدالتوں میں سزا کاٹنے والے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہے تھے، ان کے جرائم اور ان پر لاگو قوانین یکسر مختلف ہیں، ٹی ٹی پی کے مطالبات نہیں مانے جا سکتے تھے کیونکہ ایسے خطرناک قیدیوں کی رہائی ممکن ہی نہیں تھی۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ افغان طالبان پل کا کرادار ادا کر رہے ہیں اور ٹی ٹی پی کو کارروائیوں سے باز رکھنے کے لیے سمجھا رہے ہیں، ان کی کمٹمنٹ ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو نے دیں گے لیکن ٹی ٹی پی والے کسی نہ کسی طرح سرحد میں داخل ہو جاتے ہیں اور دہشت گردی پھلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے ہمیں کوئی شکوہ نہیں لیکن کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی پر افغان طالبان کا بھی زور نہیں چلتا، داعش سے بھی افغان طالبان کی لڑائی ہے، اس دوران ٹی ٹی پی کے کچھ لوگ بھی داعش میں شامل ہو ئے ہیں۔

close