اسلام آباد (پی این آئی) چاروں وزرائے اعلیٰ میں مراد علی شاہ نے سب سے زیادہ جبکہ عثمان بزدار نے سب سے کم ٹیکس دیا، وزیراعلیٰ سندھ نے10 لاکھ 99 ہزار، وزیراعلیٰ پنجاب نے2 ہزار روپے ٹیکس دیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے66 ہزار، وزیراعلیٰ بلوچستان نے10 لاکھ 61 ہزار ٹیکس ادا کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ارکان پارلیمنٹرینز کی سال2019 کی جاری کردہ ٹیکس ڈائریکٹری میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے 82 لاکھ 42 ہزار662 روپے ٹیکس دیا۔
شہبازشریف کی آمدن کا حجم 3 کروڑ 38 لاکھ 54 ہزار روپے ہے ، شہبازشریف کی زرعی آمدن 25 لاکھ روپے ہے۔آصف زرداری نے2019 میں 22 لاکھ 18 ہزار229 روپے ٹیکس دیا، آصف زرداری کی نارمل انکم 14کروڑ 66 لاکھ 29 ہزار روپے تھی، آصف زرداری کی زرعی آمدن 13 کروڑ 60 لاکھ 48 ہزار 900 روپے تھی۔بلاول بھٹو نے 5 لاکھ 35 ہزار243 روپے ٹیکس دیا، بلاول بھٹو کی آمدن 20 لاکھ 92 ہزار روپے ریکارڈ کی گئی، بلاول بھٹو کی زرعی آمدن کا حجم 2 کروڑ 96 لاکھ 66 ہزار روپے سے زیادہ ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے48 لاکھ 71 ہزار277 روپے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 19لاکھ 21 ہزار914 روپے، سینیٹرطلحہ محمود نے 3 کروڑ 22 لاکھ 80 ہزار549 روپے ٹیکس ادا کیا۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے 89 ہزار سے زائد ٹیکس دیا۔ اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے 98 لاکھ 54 ہزار959 روپے ٹیکس دیا، وزیراعظم عمران خان کی آمدن 3 کروڑ 89 لاکھ 774 روپے ریکارڈ کی گئی، اس میں 23 لاکھ 64 ہزار 150 روپے زرعی آمدن بھی شامل ہے۔ وزیرخزانہ شوکت ترین 2 کروڑ 66 لاکھ 27 ہزار737 روپے ٹیکس دیا، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی8 لاکھ 51 ہزار955 روپے، پی ٹی آئی کے نجیب ہارون 14کروڑ7 لاکھ 49 ہزار روپے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر5 لاکھ 55 ہزار794 روپے ٹیکس دیا،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے صرف 2 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔
ٹیکس ڈائریکٹری میں مزید بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے ٹیکس دیا، سابق وزیراعلیٰ جام کمال ایک کروڑ17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے، وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو 10 لاکھ 61 ہزار777 روپے، وفاقی وزیر اسد عمر 42 لاکھ 72 ہزار426 روپے، وزیراطلاعات فواد چودھری نے ایک لاکھ 36 ہزار 808 روپے ٹیکس دیا۔ اسی طرح وزیرمملکت فرخ حبیب نے 4 لاکھ 5 ہزار477 روپے، شیخ رشید نے 5 لاکھ 97 ہزار 450 روپے اور وفاقی وزیر مراد سعید نے86 ہزار 606 روپے انکم ٹیکس دیا۔اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹیکس ڈائریکٹری کا اجراء کیا، انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی بنیاد پرجنوری سے ٹیکس نوٹسز بھجوائیں گے، لوگوں کی انکم کا شناختی کارڈ سے پتہ لگائیں گے، ہراساں کیے بغیر سب سے ٹیکس وصول کریں گے، شروعات پارلیمنٹرینز سے ہونی چاہیئے۔ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئے مثال بنیں۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جب تک ٹیکس ریونیو اکٹھا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، معاشرے کی ترقی میں ٹیکس کا اہم کردار ہے۔ٹیکس سسٹم میں شفافیت اورآسانی کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کے ذریعے پتہ لگائیں گےکہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کو ہراساں نہیں کرینگے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا، یہاں جس کی جتنی طاقت ہے وہ ٹیکس چھپاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں