نواز شریف پاکستان آئے تووہ سروائیو نہیں کر سکیں گے، سابق وزیراعظم کونسی بیماری میں مبتلا ہیں؟ سینئر تجزیہ کار نے حقیقت بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق کئی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں جن پر سیاسی تجزیہ کار تبصرے بھی کر رہے ہیں۔ نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار پی جے میر نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ سب نے الطاف حسین کو واپس لانے کی کوشش کی ، جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔

ہمارا برطانیہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے، اور ایسا بھی نہیں ہے کہ اگر پاکستان نواز شریف کی واپسی سے متعلق برطانیہ سے کہے گا تو وہ مان لیں گے اور بھیج دیں گے۔ ہیومن رائٹس کا بھی اس میں کردار ہے، میں نہ تو جج ہوں، نہ پراسیکیوشن ہوں نہ کچھ اور، میں کچھ دن قبل خود نواز شریف سے ملاقات کر کے آیا ہوں، جس حالت میں میں نے اُن کو دیکھا ہے اور جو اُن کی حالت ہے وہ ہرگز اچھی نہیں ہے۔اگر وہ پاکستان آئے تو وہ جسمانی طور پر سروائیو نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت بہت گر چکی ہے، میں اُن کو گذشتہ پچاس سالوں سے جانتا ہوں، ان کو اور عمران خان کو ملایا بھی میں نے ہی تھا۔ نواز شریف سے متعلق یہاں بیٹھ کر بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ پاکستان واپس کیوں نہیں آرہے؟

اگر میں نے بھی ان سے ملاقات نہ کی ہوتی تو شاید میں بھی یہی کہتا۔پی جے میر نے کہا کہ میں نے نواز شریف سے کہا کہ آپ تو واک کر رہے ہیں جس پر انہوں نے مجھے جواب دیا کہ میں ڈاکٹرز کے کہنے پر واک کر رہا ہوں، مختلف وجوہات کی وجہ سے میں گھر پر نہیں بیٹھ سکتا، واک میرے لیے ضروری ہے۔ کافی پینا کوئی گناہ نہیں ہے۔ سب نے الطاف حسین کے لیے کوشش کی کچھ نہیں ہوا، نواز شریف کے لیے بھی جو مرضی کر لیں ، کچھ نہیں ہوگا۔

close