اومی کرون کا پاکستان میں حملہ۔۔لاک ڈائون لگانے کا فیصلہ، شہریوں کی پریشانی بڑھ گئی

کراچی (پی این آئی) کراچی میں کورونا وائرس کے خطرناک ویرینٹ اومی کرون کے پہلے کیس کی تصدیق کے بعد محکمہ صحت سندھ کی جانب سے شہر قائد کے دو علاقوں میں مائیکرو لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔ کورونا کی جنوبی افریقی قسم اومی کرون کے پہلے مریض کی تصدیق کے بعد کراچی کے علاقے سولجر بازار اور رحیم اپارٹمنٹ کے اطراف میں مائيکر و لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔

اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اومی کرون سے متاثر خاتون کے رہائشی علاقے میں مائيکر و لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز شہر قائد میں سامنے آنے والے اومی کرون وائرس کے کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔ قومی ادارہ صحت نے کراچی میں سامنے آنے والے اومیکرون کیس کی تصدیق کردی۔قومی ادارہ صحت کے مطابق اومیکرون کی تصدیق جینوم سیکوینسنگ مکمل ہونے کے بعد کی گئی ہے۔ڈان نیوز کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال (اے کے یو ایچ) نے بھی تصدیق کی کہ کراچی کی مریضہ میں جینوم سیکوینسنگ کے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کی تشخیص ہوئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ مریضہ گھر میں آئسولیٹ ہیں اور ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اب تک اسپتال میں کسی اور مریض میں اومیکرون کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔قومی ادارہ صحت نے شہریوں کو ہدایات جاری کیں کہ کورونا کے سے بچاؤ کے لیے ویکسین لازمی لگوائیں۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ایسٹ کراچی آصف خان نے وضاحت کی تھی کہ اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد شہر میں لاک ڈاؤن لگانے کا کوئی بھی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی کمشنر ایسٹ آصف خان کا کہنا ہے کہ کورونا کے نئے اور خطرناک ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن کی تا حال کوئی منصوطہ بندی نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اومیکرون سے متاثرہ خاتون جس عمارت میں رہائش پذیر تھیں اسی عمارت سے کورونا کا ایک اور کیس رپورٹس ہوا ہے جس کے نمونے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد بھیج دیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ان سے متعلق فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ہم نے متاثرہ خاتون سے ملنے والے 100 افراد کے ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے کسی کی بھی رپورٹ مثبت نہیں آئی ، تاہم اب لاک ڈاؤن لگانے سے متعلق محکمہ صحت سندھ نے بیان جاری کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں