اسلام آباد(پی این آئی)حکومت نے میڈیا کو اشتہارات دینے کے حوالے سے مریم نواز کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آنے کے بعد گزشتہ آٹھ سالوں میں مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کو دیے گئے سرکاری اشتہارات کی تفصیل جاری کر دی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وزارت اطلاعات کی جانب سے مسلم لیگ ن دور اور موجودہ حکومت کے تین سالوں کے دوران دیے گئے سرکاری اشتہارات کی تفیصل پیش کی۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں کے ادوار میں سب سے زیادہ حکومتی اشتہارات جیو اور جنگ گروپ کو دیے گئے جبکہ دوسرے نمبر پر دنیا گروپ رہا۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی دستاویزات کے مطابق 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کل آٹھ ارب 94 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کیے گئے۔اس دوران جیو نیوز کو 62 کروڑ 80 لاکھ کے اشتہارات دیے گئے جب کہ گروپ کے اردو اور انگریزی اخبارات یعنی جنگ اور دی نیوز کو دو ارب 49 کروڑ روپے کے اشتہارات ملے۔اسی دور میں دنیا نیوز ٹی وی کو 56 کروڑ 52 لاکھ کے اشتہارات دیے گئے جب کہ دنیا اخبار کو 54 کروڑ سے زائد کے اشتہارات ملے۔مسلم لیگ ن کے دور میں اے آر وائی کو آٹھ کروڑ 50 لاکھ کے اشتہارات ملے۔ چینل 24 کو سات کروڑ 63 لاکھ جبکہ سما ٹی وی کو 18 کروڑ 46 لاکھ کے سرکاری اشتہارات دیے گئے۔اسی عرصے میں ایکسپریس نیوز کو 50 کروڑ کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے جب کہ اسی گروپ کے اردو اور انگریزی اخبارات کو ایک ارب 20 کروڑ کے اشتہارات جاری کیے گئے۔مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کیپیٹل ٹی وی کو 40 کروڑ جب کہ ڈان ٹی وی کو 27 کروڑ کے سرکاری اشتہارات ملے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جولائی 2018 سے نومبر 2021 تک تین ارب 67 کروڑ روپے سے زائد کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے جیو نیوز کو 12 کروڑ 96 لاکھ اور جنگ اور دی نیوز کو 95 کروڑ 88 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئے۔اسی عرصے میں دنیا گروپ کو 56 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیے گئے جس میں سے 14 کروڑ 87 لاکھ دنیا ٹی وی کو جبکہ 42 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات دنیا اخبار کو ملے۔ایکسپریس گروپ کو 99 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیے گئے جس میں سے 13 کروڑ 35 لاکھ ٹی وی اور 85 کروڑ 84 لاکھ گروپ کے اخبارات کو ملے۔پی ٹی آئی حکومت نے اے آر وائی نیوز کو 15 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کے اشتہارات دیے جبکہ ڈان نیوز کو 9 کروڑ 62 لاکھ روپے اشتہارات کی مد میں ادا کیے گئے۔
وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے 2013 سے 2018 تک جاری کیے گئے اشتہارات پر تحفظات کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا بتارہا ہے کہ ایک ٹیلی فون کال میں جن چینلز کوسرکاری اشتہارات دینے سے روکا جارہا تھا ان کو واقعی اشتہارات کم ملے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم میڈیا اداروں کی ادارتی پالیسی پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔اپنے دور حکومت کی بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ چینلز کی ریٹنگ کے حساب سے اشتہارات دیے جاتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں