اسلام آباد (پی این آئی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات ونیشنل کمانڈ اینڈ آ پریشن سنٹر کے سربراہ اسدعمر نے کہا ہے کہ5 کروڑکو دو خوراکیں جبکہ 3 کروڑ کو ایک ویکسین لگ چکی ہے،عوام سے اپیل ہے کہ وائرس کی نئی قسم سے بچائو کیلئے ویکسینیشن لازمی کروائیں۔تفصیلات کے مطابق پیر کو این سی او سی میں اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
کورونا وائرس کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جو کہ سائوتھ افریقہ کے شہر بوٹسوانا سے نکل کر ہانگ کانگ اور کئی یورپی ممالک تک پہنچ چکی ہے اس ضمن میں ملک میں ٹیسٹنگ کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور جہاں پر اس وائرس کے پھیلاؤ کا زیادہ خطرہ ہے وہاں پر کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا آغاز کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ویکسی نیشن کے تیز ترین عمل کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں واضح کمی دیکھی گئی ۔مزید برآں تمام صوبائی حکومتوں کے
ساتھ ملکر ویکسی نیشن کے عمل کو مزید تیز کیا جائے گا۔اسد عمر نے مزید بتایا کہ جنوبی افریقہ میں آج سے بارہ دن پہلے تک کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 0.9 فیصد تھی جو کہ اب 9.77 فیصد تک پہنچ گئی ہے اس ضمن میں کچھ ممالک کے حوالے سے سفری پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں اور مزید اقدامات کیے جائیں گے ۔انہوں نے عوام پر خصوصی زور دیا کہ وہ افراد جنہوں نے ابھی تک ویکسی نیشن نہیں کروائی یا دوسری خوراک نہیں لگوائی یا 12 سال تک کے بچوں کو ویکسی نیشن نہیں
کروائی گئی وہ فوری طور پر ویکسی نیشن کروائیں تا کہ اس کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے بچا جا سکے۔اس موقع پروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پچھلے دو سالوں سے مل کر فیصلے کیے جن کی بدولت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیابی ہوئی گزشتہ چند دنوں سے کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور یورپی ممالک میں زیادہ اموات ان افراد میں دیکھنے میں آرہی ہیں جنہوں نے ویکسین
نہیں لگوائی یا ویکسی نیشن کے عمل میں تاخیر کی۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ اس وائرس کے بچاؤ کیلئے ویکسین جلد از جلد لگوائی جائےتاکہ اس موذی وائرس سے بچا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس نئے وائرس کی ساخت ایسی ہے جو زیادہ تیزی سے پھیلنے کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے عوام کو تاکید کی کہ سماجی فاصلے اور ماسک کی پابندی لازمی کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں