اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کی جانب سے 17 پولیس افسران کے تبادلے کے احکامات تسلیم نہ کرنے اور نئے ڈیوٹی مقام پر جائننگ نہ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ وفاقی حکومت پاکستان کی جانب سے ان افسران کو شو کاز جاری کر دیئے گئے ہیں۔کیبنٹ سیکریٹریٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے اس حوالے سے جاری کیے جانے والے الگ الگ نوٹسز میں افسران کو نام کے ساتھ مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ 9 نومبر 2021 کو آپ کی خدمات روٹیشن پالیسی 2020 کے تحت دوسرے مقامات پر منتقل کی گئی تھیں تاہم آپ نے ابھی تک اپنی جوائننگ رپورٹ حکومت کے پاس جمع نہیں کروائی۔
نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ آپ سات روز میں جوائننگ نہ دینے کی وضاحت پیش کریں۔ نوٹسز کے مطابق اگر دیے جانے والے مخصوص وقت میں وضاحت نہ بھیجی گئی یا وہ تسلی بخش نہ ہوئی تو آپ کے خلاف ضابطے کے مطابق کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔ جن 17 افسران کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان کے نام اور محکموں کی تفصیل اس طرح سے ہے۔
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے ڈی آئی جی این فائیو سینٹرل زون لاہور مسرور عالم کلاچی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سندھ عمر شاہد حیات کا بلوچستان تبادلہ کیا گیا تھا۔ ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا ایف آئی اے سندھ سے خیبرپختونخوا تبادلہ ہوا تھا جبکہ ڈی آئی جی شہزاد اکبر کی ریلوے پولیس سے خدمات لے کر سندھ حکومت کے سپرد کی گئی تھیں۔
او ایس ڈی ڈی آئی جی عبداللہ شیخ اور ڈی جی آئی سی آئی اے سندھ محمد نعمان صدیقی، ڈی آئی جی ثاقب اسماعیل میمن کی خدمات سندھ سے خیبرپختونخوا حکومت کے سپرد کی گئی تھیں۔ ڈی جی آئی جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی سپیشل برانچ سندھ نعیم احمد شیخ اور ڈی آئی جی مقصود احمد کا سندھ سے پنجاب تبادلہ کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں