بنوں( آن لائن) گورنمنٹ ہائی سکول نمبر2کے طلباء ذلیل و خوار ہونے لگے دور دراز علاقوں کے طلباء رات کے وقت سکول آنے پر مجبور ہیں کسی بھی بچے کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تما م تر ذمہ داری محکمہ تعلیم کے حکام اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی طلباء کے والدین اور ملک فہیم خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں کے سب سے بڑے اور قدیم سکول ہائی سکول نمبر 2کی خستہ عمارت کو
تعلیمی سرگرمیوں کے خطرناک قرار دیا گیا اور سکول کے بچوں کا گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1میں سکنڈ شفٹ میں پڑھایا جاتا ہے جو رات کے وقت ختم ہوتی ہے گذشتہ رات دیر گئے چھٹی ہونے پر طلباء نے احتجاج کیا تھا لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی انہوں نے کہا کہ سکول کی عمارت کے لئے پیسے منظور ہو چکے ہیں لیکن اس پر کام شروع نہیں کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ سکول کے ساتھ ہی بنوں میڈیکل کالج کی عمارت خالی ہو چکی ہے جو اصل میں ہائی سکول نمبر3کی عمارت ہے حکومت کو چاہئے کہ بچوں کا وہاں منتقل کیا جائے لیکن محکمہ ایجوکیشن کے نااہلی کی انتہا ہے کہ بچوں کی زندگیوں کو دائوپر لگایا دیاہے سکول میں پڑھنے کے لئے دور دراز علاقوں سے بچے آتے ہیں ایک طرف شام کے بعد کنونس کا مسئلہ ہوتا ہے تو دوسری طرف بنوں کے خراب حالات اس کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ بچوں کو رات گئے اکیلا چھوڑا جائے والدین نے مطالبہ کیا
کہ سکول کے بچوں کے لئے فوری طور پر دن کے وقت پڑھانے کے لئے کسی عمارت کا انتظام کیا جائے اور اگر نہیں کیا گیا اور ہمارے بچوں کا کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری محکمہ تعلیم کے حکام اور ضلعی انتظامیہ پر ہو گی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں