کوئٹہ (پی این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ناراض ارکان کے دباؤ پر مستعفی ہونے سے انکار کردیا، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ وزیراعلٰی بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، انہیں اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل ہے،ناراض دوستوں کےتحفظات دور کیے جائیں گے۔
انہوں نے بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کے ناراض ارکان کے مطالبے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، جام کمال کو اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل ہے، ناراض دوستوں کو منانے کی کوشش کررہے ہیں، ناراض دوستوں کے تمام تحفظات دور کیے جائیں گے۔یاد رہےبلوچستان میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، حکومت کے ناراض ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو گزشتہ روز آج شام تک مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن اس کے باوجود وزیراعلیٰ جام کمال عہدے سے مستعفی نہیں ہوئے، جس پر کچھ ناراض ارکان نے اپنے استعفے وزیرخزانہ ظہوربلیدی کے پاس جمع کروا دیے ہیں، بتایا گیا ہے کہ تین وزراء اور دو مشیروں ، چار پارلیمانی سیکرٹریوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔تمام ارکان نے اپنے استعفے ظہوبلیدی کو جمع کروا دیے ہیں، استعفے دینے والوں میں وزیرخزانہ ظہوربلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتران اور اسد بلوچ شامل ہیں، سردار صالح بھوتانی پہلے ہی کابینہ سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ روز بی اے بی اور اتحادی جماعتوں کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کو مستعفی ہونے کیلئے آج شام کی ڈیڈلائن دی تھی۔میر اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں معاملات خراب ہوتے جا رہے ہیں، جام صاحب نے خود کو عقل کُل سمجھ کر اکیلے صوبہ چلانے کی کوشش کی ان کا استعفیٰ صوبے کے مفاد میں ہے، ہمارا اتحاد عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہے۔ صوبائی وزیرخزانہ ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ کچھ عرصے سے11 بی اے پی اور کچھ اتحادیوں نے وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، ناراض اراکین کی تعداد 14 یا 15 ہے۔وزیراعلیٰ کی جانب سے پھیلائی گئی خبروں کی وجہ سے گروپ کے کچھ لوگ ٹوٹ گئے ہیں، اب وزیراعلیٰ سے گزارش ہے کہ وہ باعزت طریقے سے مستعفی ہوجائیں۔ میر نصیب مری نے کہا کہ آج بھی وزیراعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں وہ مستعفیٰ ہوجائیں، جام کمال ہمارے گھر آئے تو وہاں بھی مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا، جام کمال کو یقین دلایا ہےکہ اگر کوئی نیا وزیراعلیٰ آیا تو اس کا ساتھ دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں