اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان میں خواتین کو بینک اکاونٹ کھولنے کی راہ میں حائل مشکلات کو ختم کرنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں وہ اضافی سہولیات دی جائیں گی جو مردوں کو حاصل نہیں ہیں۔ اس حوالے سے سٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں صرف 29 فیصد خواتین کے بینک اکاونٹس ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ملک میں کل مردوں میں سے 81 فیصد کا اپنا بینک اکاونٹ ہے۔
اس حوالے سے بینکنگ میں صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جسے ’برابری پر بینکنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ خواتین کو ذاتی بینک اکاونٹ کھلواتے ہوئے سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہوتا ہے کہ ان کے پاس نوکری کا کوئی سرٹیفکیٹ یا آمدنی کی دستاویز ہونی چاہیے جو کہ ظاہر ہے گھریلو خواتین یا گھر پر ہی کوئی آن لائن کاروبار وغیرہ کرنے والی خواتین کے پاس نہیں ہوتا۔ اب اس مسئلے کو حل کیا جائے گا اور سٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خواتین سے اب انکم سرٹیفکیٹ نہ مانگے بلکہ انکی طرف سے اپنی آمدن کا ذاتی بیان حلفی کافی ہو گا۔ اس سے ذاتی بینک اکاونٹ کھولنا جو پہلے خاصا مشکل ہوتا تھا اب بالکل آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بڑی سہولت یہ دی جائے گی کہ سٹیٹ بینک اب خواتین کے لیے اکاونٹ کھولنے کے علاوہ بینک سے قرضہ لینے کے عمل کو بھی آسان بنائے گا تاکہ مردوں کی طرح خواتین بھی کاروبار کے لیے بینکوں سے قرض کی سہولت استعمال کر سکیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں