اپوزیشن جماعتوں نے پی ایم ڈی اے کو کالاقانون اور آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا

اسلام آباد(آئی این پی)اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیلپمنٹ اتھارٹی کو کالاقانون اور آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے سے باز رہے ورنہ اس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ہم صحافیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،یہ کالا قانون ہم پاس نہیں ہونے دیں گے، حکومت نے میڈیا کے خلاف قانون کو زبردستی منظور کیا تو عدالت جائیں گے،خدشہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ

کے کسی مشترکہ اجلاس میں میڈیا اتھارٹی بل پاس کرائے گی ، جب تک اس کالے قانون کو دفن نہیں کیاجاتا اس دن تک صحافیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے، میڈیا کی آزادی کے لئے ہم ایک پیج پر ہیں، ہم پارلیمان میں اس اتھارٹی کی بھرپور مخالفت کریں، تین سالہ پارلیمانی دور میں پارلیمان بھی یرغمال ہے ،ادارے بھی یرغمال ہے آپ بھی یرغمال ہیں، اس پارلیمان کے اندر طاقت کے بل بوتے پر قانون سازی ہوتی ہے ، پاکستان کی تاریخ میں اس سے آمرانہ حکومت ہم نے نہیں دیکھی،پاکستان میں آمرانہ ذہنیت سب سے پہلے میڈیاکا گلہ گھونٹتی ہے ، اور بھی بہت سے قانون آرہے ہیں جو آئین سے متصادم ہیں ہم اس حوالے سے بھی خاموش نہیں رہیں گے، ہم ایک ساتھ آگے کی طرف بڑھیں گے، اس وقت بھی ہمارے عزائم میں اسلام آباد کی طرف بھرپور مارچ زیر تجویز

ہے ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ ہائوس کے باہر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے دیئے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن رہنمائوں شہباز شریف ، بلاول بھٹو زرداری ، مولانا فضل الرحمان ، مولانا اسعد محمود ودیگر نے کیا ۔پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے راولپنڈی یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف دھرنا دیا جو اتوار سے شروع ہوکر پیر کی شام تک جاری رہا دھرنے میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس شہزادہ ذوالفقار،سیکرٹری جنرل ناصر زیدی،پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیئرمین افضل بٹ،صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم سیکرٹری انور رضا, فنانس سیکرٹری صغیر چوہدری،مظہر عباس حامد میر،محمد مالک عاصمہ شیرازی،لالا اسد پٹھان،اقبال ملاح،سلیم سیتھو،،سپریم۔کورٹ بار ایسوسی ایشن کے فنانس سیکرٹری افضل جنجوعہ،پاکستان بار کونسل سے سید امجد شاہ،،جاوید جتوئی،پی یو جے کے صدر قمر زمان بھٹی،لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری۔غریدہ فاروقی، سیفما کے سیکرٹری جنرل امتیاز عالم ،سلیم۔شاہد ،فوزیہ شاہد،و دیگر صحافیوں نے بھی خطاب کیا۔ دھرنے میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے شرکت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دھرنے میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ میڈیا اتھارٹی آزادی صحافت پر حملہ ہے، میڈیا اتھارٹی معاشی ڈاکہ اور معاشی حملہ ہے، حکومت نے میڈیا کے خلاف قانون کو زبردستی منظور کیا تو عدالت جائیں گے،خدشہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے کسی مشترکہ اجلاس میں میڈیا اتھارٹی بل پاس کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن رہنمائوں سے اچھے تعلقات ہیں، فضل الرحمان کا احترام کرتا ہوں، ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کا میڈیا آزاد ہو، ہر شہری کو بولنے کا حق ہے، ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے، صحافیوں کے ساتھ ہر جگہ احتجاج کرنے کیلئے تیار ہوں، ہم سے پی ایم ڈی اے پر کوئی بات کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی ،انہوں نے کہا کہ یہ کالا قانون ہے، ہم اسے نہیں مانتے۔مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وفد کے ہمراہ شرکت کی ، وفد میں شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، مریم اورنگزیب اور دیگر رہنما شامل تھے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے حاضر ہوئے ، میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر کالا قانون لایا جارہا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور صحافیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ، یہ کالا قانون ہم پاس نہیں ہونے دیں گے ، سب اپوزیشن آپ کے ساتھ پوری قوت اور قد کے ساتھ کھڑی ہے ، آپ ہمیں اپنے ساتھ ہر وقت پائیں گے، ابھی تک حکومت مسودہ سامنے نہیں لائی، حکومت کوتنبیہ ہے کہ یہ کالا قانون لانے سے باز رہے ورنہ اس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا ،پی ٹی آئی کے سربراہ جب اپوزیشن میں تھے تو میڈیا کے بارے وہ کیا کہتے تھے ، تین سال میں انہوں نے جو میڈیا کے خلاف کیا میڈیا کے خلاف اس طرح کی چیرہ دستی کا کوئی سیاسی جماعت سوچ بھی نہیں سکتی ، شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے حکم دیا کہ آپ کے پاس حاضر ہوں ہم ایوان میں احتجاج کریں گے اور اس کے بعد واک آٹ کریں گے۔ دھرنے میں جمعیت علما اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو پاکستان میڈیا ڈنڈا اتھارٹی کہتاہوں جو میڈیا کا گلہ گھوٹنے کے لیئے ہے،پاکستان میں آمرانہ ذہنیت سب سے پہلے میڈیاکا گلہ گھونٹتی ہے ،ہم آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے، اور بھی بہت سے قانون آرہے ہیں جو آئین سے متصادم ہیں ہم اس حوالے سے بھی خاموش نہیں رہیں گے، ہم ایک ساتھ آگے کی طرف بڑھیں گے، مولانا فصل الرحمان نے کہا کہ اس وقت بھی ہمارے عزائم میں اسلام آباد کی طرف بھرپور مارچ زیر تجویز ہے ، پی ڈی ایم اس میں شریک ہو گی، تمام جماعتوں کو دعوت دیں گے، بعد ازاں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنما شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور مولانا اسعد محمود سمیت دیگر رہنمائوں نے دوبارہ دھرنے میں شرکت کی ، اس ،موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں بھر پور احتجاج کیا ہے ، جب تک اس کالے قانون کو دفن نہیں کیاجاتا اس دن تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، ہم آپ کے ساتھ ہیں ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کے لئے ہم ایک پیج پر ہیں، ہم پارلیمان میں اس اتھارٹی کی بھرپور مخالفت کریں،اگر یہ کالا قانون پاس ہو جاتا ہے تو عدالت سے سڑکوں تک آپ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے ، مولانا اسعد محمود نے کہاکہ تین سالہ پارلیمانی دور میں پارلیمان بھی یرغمال ہے ،ادارے بھی یرغمال ہے آپ بھی یرغمال ہیں، اس پارلیمان کے اندر طاقت کے بل بوتے پر قانون سازی ہوتی ہے ، ہم عوام میں جانے کے لیئے تیار ہیں ،سیاسی جماعتیں پارلیمان کے اندر بھی آپ کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پاکستان کی تاریخ میں اس سے آمرانہ حکومت ہم نے نہیں دیکھی۔ دھرنے میں اپوزیشن کے رہنمائوں سینیٹر میاں رضا ربانی، شیری رحمان ، احسن اقبال،نفیسہ شاہ ، مصطفی نواز کھوکھر، میاں اسلم سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی شرکت کی اور خطاب کیا آزادی صحافت دھرنے میں ایم کیو ایم کے وفد نے بھی اظہار یک جہتی کیا وفد وفاقی وزیر برائے آئی ٹی آمین الحق کی سربراہی میں ایا اور انہوں نے کہا کہ ہم صحافیوں کی اس جنگ میں برابر کے شریک ہیں صحافیوں پر پابندیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی بعد ازاں پاکستان میڈیاریگولیٹری اتھارٹی بل کیخلاف ملک بھر سے آئے صحافیوں کا پارلیمنٹ ہائوس کے باہر دھرنہ صدر پی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقارکے خطاب کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا جبکہ فیڈرل یونین آف جرنلٹس کی طرف سے بل کیخلاف دھرنہ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا جس کی آئندہ تاریخ اور جگہ کا تعین لاہور میں ہونے والے فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

close