کشمیر کے بارے میں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو رد کرتے ہیں، آرمی چیف

راولپنڈی (آئی این پی )آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشمیر ایک کلیدی مسئلہ ہے اور ہم کشمیر کے بارے میں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو رد کرتے ہیں،ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی لسانی، نسلی اور تعصبات سے بالاتر ہے، پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان کسی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی

جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا،رے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں، شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی، پیر کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صدرِ مملکت عارف

علوی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جب کہ تقریب میں تینوں سروسز چیف اورکابینہ کے ارکان بھی شریک تھے۔صدر مملکت نے آرمی چیف کے ہمراہ یادگارِ شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی تقریب میں موجود تھے، تقریب میں شہدا کے لواحقین، غازی، حاضر سروس او ر ریٹائرڈ عسکری حکام اورجوان بھی شریک ہوئے۔جی ایچ کیو میں مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بلا شبہ دفاع وطن ایک مقدس فریضہ ہے جو ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے، ہمارے شہدا کی قربانیاں وطن سے محبت کے اسی جذبے کا اظہار ہے جو ہمارے دلوں کو بھی جذبہ شہادت سے سرشار رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی شمع جلائی جسے ابتدا سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشتگردی کے خلاف طویل صبر آزما جنگ، ہر آزمائش میں افواج پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی، آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے، اس عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں عزیز ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی لسانی، نسلی اور تعصبات سے بالاتر ہے، پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان کسی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے،ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا، سب سے بڑھ کر دفاعی قوت میں خود انحصاری حاصل کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے جس نے پاکستان کے خلاف دشمن کی تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یکجہتی نے ہمیشہ ہر مشکل میں سرخرو کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر بہت اہمیت کا حامل ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے جیسے کہ ہم نے ہمسایہ ملک میں دیکھا، فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت منحصر ہے، ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے اب براہ راست حملے کے بجائے کسی قوم کی یکجہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے، شہریوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں، اسے ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم انشااللہ ان منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ایسی مشکل اور پیچیدہ صورتحال افواج پاکستان اور قوم کی باہمی اعتماد کے رشتے کو اور مضبوط کرنے کی متقاضی ہے، یہ حقیقت بھی سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ اس ارض پاک پرکسی پرتشدد رویے، یا انتہا پسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی فرد، یا گرو کو اسلحہ کی نمائش اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شخص کو یا گروہ کو علاقیت، لسانیت، نظریئے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آرمی چیف کا کہناتھا کہ جمہوریت میں پاکستان کی مضبوطی اور بقا ہے، اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے ہم سب کو آئین کی پاسداری، انصاف، برداشت اور بردباری کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا، تنقید برائے تنقید، نفرت اور عدم برداشت جیسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انا اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں