لاہور/لزبن ( آن لائن ) پاکستانی تارکین وطن کے لیے بین الاقوامی پروازیں ڈیڑھ سال بعد بھی بحال نہ ہو سکی تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک نے اپنے اپنے ممالک میں حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے 90فیصد مسافر پروازیں بند کر کے محدود آپریشن جاری رکھا۔رواں سال جولائی اور اگست میں یورپی یونین کے ممبر ممالک نے جہاں پر مسافر پروازیں بڑھا کر 65% کر دی ہیں وہیں پر پاکستان سفر کرنے والے آج بھی تزبزب کا شکار ہیں اور مسائل سے دو چار ہیں جب کہ پرتگال۔اسپین۔ بیلجیم۔ لکسمبرگ۔جرمنی اور یونان سمیت چند دیگر ممالک نے فیس ماسک پہننے پر نرمی کر دی اور پارک سینماؤں مساجد کو بھی ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنا کر سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے اس طرح ویکسین لگوانے والے اور کرونا کا ایک مخصوص ٹیسٹ ( ناک کا ٹیسٹ۔ انٹیگا ٹیسٹ) رپورٹ پر سفر کرنے کی اجازت ہے۔ جب کہ پاکستان سمیت انڈیا۔بنگلہ دیش وغیرہ میں ہر چھ ماہ بعد کرونا نء شکل اختیار کرنے کی خبروں کی وجہ سے برطانیہ سمیت مختلف ممالک نے پاکستان آنے اور واپس جانے والے پاکستانی تارکین وطن پر طرح طرح کی پابندیاں لگا رکھیں ہیں۔ وزارت خارجہ۔وزارت داخلہ۔ وزارت صحت سمیت تمام متعلقہ ادارے برطانیہ۔ یورپی یونین۔ خلیجی ممالک کو مسافر پروازیں بحال کرنے کے لیے مطمئن نہیں کر سکے اور نہ ہی سفارتی محاذ پر ذمہ داریاں ادا کی جا سکیں۔ پاکستان کے لیے جن ممالک کا محدود پرواز آپریشن جاری ہے اس میں تارکین وطن کو انتہائی مہنگے داموں ٹکٹیں فروخت کی جا رہی ہیں۔ مہنگے داموں ٹکٹیں فروخت ہونے کی وجہ سے عام مسافر کے ساتھ ساتھ محنت کش مزدور طبقہ سفر کی سہولت سے محروم ہو چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں