لاہور (پی این آئی ) صوبہ پنجاب کے دارالحکوت لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے بدسلوکی کے کیس سے متعلق اہم پیش رفت ہوگئی ، متاثرہ لڑکی نے شناخت پریڈ کے دوران3 ملزمان کو پہچان لیا۔ تفصیلات کے مطابق گریٹر اقبال پارک واقعے کے ملزمان کی شناخت پریڈروزانہ کی بنیاد پر جاری ہے ، اب تک 40 گرفتار افراد کی شناخت پریڈ کی جاچکی ہے ، دوران شناخت پریڈ عائشہ اکرم نے 3 ملزمان کو کنفرم اور 2 کو مشکوک قرار دیا ، مزید 30 افراد کی شناخت پریڈ بھی جلد کی جائے گی۔شناخت ہونے والے ان 3 ملزمان کے بارے میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ تینوں ملزمان پورے واقعے میں شامل رہے ، اس گھناؤنے خواب سے جلد چھٹکارہ چاہتی ہوں ، جس کی وجہ سے میری والدہ اور فیملی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔دوسری جانب مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے دست درازی اور اسے بے لباس کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ کو بھی گرفتار کیا جائے ، ہمیں انصاف چاہئیے،ہم نے کچھ نہیں کیا،پولیس نے ہمیں بلا جواز گرفتار کیا ہے۔ملزمان کے اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے بے گناہ ہیں ، انہیں بلا جواز گرفتار کیا گیا ہے ، ایک ملزم کی فیملی نے کہا کہ 14 اگست کو ہمارا بچہ گھر میں تھا،ایک اور گرفتار ملزم نے کہا کہ ہمارا بچہ بھی ان کے ساتھ تھا جس پر اسے گرفتار کر لیا ، ایک اور فیملی نے بھی حکام سے مطالبہ کیا کہ عائشہ اکرم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ، 12 اگست کو عائشہ اکرم نے مسیج کرکے لڑکوں کو وہاں بلایا تھا۔یاد رہے کہ 14 اگست کے روز چار سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں ، سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے ، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا ، ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔گذشتہ روز مینار پاکستان واقعہ میں پولیس نے متاثرہ خاتون عائشہ کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا ، مینار پاکستان پارک میں بدسلوکی کا نشانہ بننے والی خاتون عائشہ کے بھائی کی جانب سے بتایا گیا کہ اس کی بہن کی جان کو خطرہ ہے، جب کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں مختلف فون کالز موصول ہوئیں اور گھر پر بھی لوگوں کا آنا جانا لگا تھا، اس لیے بہن عائشہ کو پولیس نے اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے، تاہم گھر والوں کو ملاقات کی اجازت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں