صرف ایک ہفتے میں ہم پنجاب حکومت گراسکتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت کے دعوے نے ہلچل مچا دی

اسلام آباد (پی این آئی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں پہلے ہی موجود ہے، بیڈ پیج آیا ہے، ایک وقت آیا تھا ن لیگ بھی 14 سیٹوں تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔2002ء میں ہماری جماعت توڑی گئی،2018 میں پھر وفاداریاں تبدیل کرائی گئیں۔ہمارے کچھ لوگ پی ٹی آئی کچھ جنوبی پنجاب اتحاد میں شامل کرائے گئے۔کشمیر میں ہم نے 11 سیٹیں حاصل کیں۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے موجودہ حالات شاہد خاقان عباسی اور انکے چند ساتھیوں کے پیدا کردہ ہیں۔سینیٹ کے حوالے سے ہمارا کیس کورٹ میں چل رہا ہے،شاہد خاقان عباسی آئیں ، سینیٹ میں عدم اعتماد کے لیے بات کرنے کو تیار ہیں۔اس کا رزلٹ یہ ہو گا چئیرمین سینیٹ تبدیل ہو جائیں۔کیا حکومت گر جائے گی ؟ کیا پنجاب حکومت تبدیل ہو جائے گی؟ جو ہم کہہ رہے ہیں اس کے نتیجے میں پنجاب حکومت بڑی آسانی سے گر سکتی ہے۔ہم سر جوڑ بیٹھیں تو پنجاب حکومت کو ایک ہفتے میں فارغ کر سکتے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے عہدوں کی پیشکش کی ہے ، بلاول بھٹو اور شہبازشریف کے درمیان بیک ڈور رابطوں میں اہم پیشرفت ہوئی ہے کہ وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کیلئے نمبرز پورے ہیں، ن لیگ حامی تو بھرے بھرپور ساتھ دیں گے ، ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی جماعتیں اور پیپلزپارٹی حکومت کیخلاف ایک بار پھر متحرک ہوگئی ہیں ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان بیک ڈور رابطے ہوئے ہیں، جس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے کہ چئیرمن بلاول بھٹو زرداری وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے خواہاں ہیں، بلاول نے وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدوں کی پیشکش کی ہے۔ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ وفاق اور پنجاب میں اپوزیشن کے پاس نمبرز پورے ہیں ، اگر مسلم لیگ ن عدم اعتماد لانے کیلئے حامی بھرے تو ساتھ دیں ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ن لیگ کا امیدوار قبول کیا جائے گا ، پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو یقین دہانی کرائی کہ مرکز اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان اور اتحادی جماعتیں بھی ان ہاؤس تبدیلی کیلئے تیار ہیں ، مسلم لیگ ن حامی بھرتی ہے تو حکومت اور اتحادیوں کے25 سے زائد ارکان قومی اسمبلی اور31 ارکان پنجاب اسمبلی ساتھ دیں گے۔

close