نیب نے اربو ں روپے کی لوٹی ہوئی رقم ریکور کرواکے متاثرین میں تقسیم کر دی

لاہور (پی این آئی)نیب اربوں روپے کی رقم متاثرین میں تقسیم کرچکا ، ورنہ یہ لوگ 100سال بھی بھٹکتے تو کچھ ہاتھ نہ آتا، چیئرمین نیب جاوید اقبال کا متاثرین کو ڈوبی ہوئی رقوم واپس نہ ملنے پر انہیںپلاٹ دینے کا اعلان ۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق صرف لاہور ریجن اب تک 10 ارب روپے سے زائد کی رقم متاثرین میں تقسیم کرچکا ہے ورنہ یہ لوگ 50 سال بھی پھرتے رہتے تو دسواں حصہ بھی حاصل نہیں کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ پلی بارگین کا تصور صرف پاکستان نہیں بلکہ ڈنمارک، انڈیا، برطانیہ، امریکا، نیپال جیسے ممالک کے انسداد بدعنوانی کے قوانین میں یہ کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں متاثرین کو ڈوبی ہوئی رقوم واپس نہیں کی جاسکی وہاں انہیں پلاٹ ملے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ میں عوام بالخصوص اہلِ لاہور پر یہ زور دیتا ہوں کہ جب سرمایہ کاری کریں تو اتنی معصومیت اور بھولے پن سے کام نہ لیں کہ فراڈیوں کو بار بار دھوکا دینے کا موقع ملے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ 90 فیصد مقدمات میں مجھے علم ہی نہیں کہ کیس کس کے خلاف ہے جہاں محسوس ہوا کہ مقدمہ بنتا ہے وہیں کیس بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ اتنی تواتر سے بولا جاتا ہے کہ سچ لگنے لگتا ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب کے مقدمات میں فیصلے نہیں ہوتے، اگر فیصلہ کرنے کا اختیار ہو تو میں زیر التوا 12 سو سے زائد ریفرنسز کا فیصلہ 2 ماہ کے اندر کردوں لیکن یہ اختیار نیب کے پاس نہیں۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ نیب خود اپنے مقدمات نظر ثانی کررہا ہے تا کہ بے شمار گواہان میں سے معیاری گواہان کو منتخب کیا جائے اور کوشش کی جائے گی کہ موجودہ ریفرنسز کے فیصلہ جلد از جلد ہوں۔انہوں نے کہا کہ قانون میں ہے کہ 30 روز میں نیب ریفرنس کا فیصلہ ہوجائے لیکن میں خود عدالتی نظام کا حصہ رہا ہوں مجھے معلوم ہے کہ حالات ایسے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکنات میں سے ہے ۔اس لیے جب ارباب اختیار نیب قانون میں ترمیم کا کہتے ہیں تو میں اسے خوش آمدید کہتا ہوں کہ وہ ترامیم کریں کہ جس سے عوام کو فائدہ ہو، جس سے احتساب کا عمل بہتر ہوں بدعنوانی کا خاتمہ ہو لیکن اگر وہ ترامیم لانا چاہیں جس سے یہ سب کرنے والوں کو فائدہ پہنچے تو پہلے بھی اس کی تائید نہیں کی تھی۔

close