اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کر دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آ باد (آئی ا ین پی ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی پر مطمئن کرنے کی ہدایت کی اور میکنزم بنا کر وفاقی حکومت سے مشاورت کا حکم د یتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی پر مطمئن کرنے کی ہدایت کی اور میکنزم بنا کر وفاقی حکومت سے مشاورت کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کر دیں، یہ 21 ویں صدی ہے اس میں لوگوں کا ذریعہ معاش سوشل میڈیا ایپس سے جڑا ہے۔ وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ پشاور اور سندھ ہائی کورٹ نے پابندی لگائی تھی اور میکنزم بنانے کا کہا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ دونوں عدالتوں نے کہیں نہیں کہا کہ آپ ٹک ٹاک کو مکمل طور پر بند کریں، ایسے ویڈیوز تو یوٹیوب پر بھی اپلوڈ ہوتے ہیں، تو آپ یوٹیوب کو بھی بند کر دیں گے؟ آپ لوگوں کو گائیڈ کریں کہ غلط چیزیں نہ دیکھیں، ایپس تو ذریعہ معاش اور انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہیں، آپ نے دونوں عدالتوں کے فیصلوں کو غلط استعمال کیا، میکنزم کا کہا گیا تو کیا آپ نے میکنزم بنایا؟ آپ کے پاس کیا اختیار ہے کہ آپ ٹک ٹاک مکمل بند کررہے ہیں؟ جس بنیاد پر ٹک ٹاک بند کیا، اسی بنیاد پر سوشل میڈیا کے باقی ایپس کیوں بند نہیں کئے؟۔وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ سوشل میڈیا کے باقی ایپس میں چیزوں کو سرچ کرنا پڑتا ہے جبکہ ٹک ٹاک پر خود ہی آجاتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر پی ٹی اے ٹک ٹاک کو بند کرتی ہیتو کیا پی ٹی اے پاکستان کو دیگر ممالک سے منقطع کرسکتی ہے؟ پی ٹی اے کیا چاہتی ہے؟ کیا مورل پولیسنگ (اخلاقی نگرانی)کرے گی؟ آپ صرف منفی چیزیں کیوں دیکھتے ہیں، آپ مثبت چیزیں بھی دیکھ لیں، بالغوں کو غلط چیزیں خود نہیں دیکھنی چاہیے، سوشل میڈیا ایپس کے صرف نقصانات نہیں فوائد بھی ہیں، عدالت کو مطمئن کریں کہ کبھی پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کے فوائد اور نقصانات پر ریسرچ کی ہو، بیرون ممالک میں ٹک ٹاک کہاں کہاں پر اور کیوں بند ہے؟۔ وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ انڈیا اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک میں ٹک ٹاک بند ہے، انڈیا میں ٹک ٹاک پر پابندی سیکورٹی کی وجہ سے لگائی گئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے کس قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی؟۔ وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو پیکا ایکٹ کے تحت بلاک کیا۔ عدالت نے کہا کہ ایسی کونسی ایپ ہے جس میں غلط چیزیں نہ ہو ؟ کیا پی ٹی اے پاکستان کو باہر دنیا سے منقطع کرنا چاہتی ہے؟۔ وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ عدالت جو فرما رہی ہے ایسا ممکن نہیں، ٹک ٹاک ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہا، اسی وجہ سے ہم نے بند کیا، ہم نے ٹک ٹاک کو مستقل بند نہیں کیا، ہم نے صرف اتنا کہا کہ آئے اور ہمارے ساتھ میکنزم بنائے، وقت کے ساتھ سب کے لیے میکنزم بنائیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں