کوئٹہ (پی این آئی) ملک کا وہ علاقہ جہاں فی لیٹر پٹرول کی قیمت 200 روپے ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق ایران کی سرحد سے متصل بلوچستان کے کئی علاقے پٹرول کی شدید قلت کا شکار ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں ایرانی تیل کی سمگلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جس کے بعد کئی علاقوں میں پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلوچستان کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں پاکستانی پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی نا ہونے کے برابر ہے، ان علاقوں میں ایران سے غیر قانونی طور پر لایا گیا پٹرول اور ڈیزل فروخت کیے جاتے تھے۔ تاہم سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے سخت اقدامات کے بعد اب ان علاقوں میں ایرانی پٹرول بھی دستیاب نہیں۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھائے ہوئے پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے ڈیلرز نے دستیاب پٹرول انتہائی زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کر دیا۔بلوچستان کے ان علاقوں میں فی لیٹر پٹرول 200 روپے تک کی قیمت میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ان علاقوں کے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں پاکستانی پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی اور قیمتوں پر کنٹرول یقینی بنائی جائے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے ملک بھر کیلئے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری جاری کر دیا۔ وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، جس کے مطابق 1 روپے 71 پیسے کے اضافے کے بعد فی لیٹر پٹرول کی نئی قیمت 119 روپے 80 پیسے مقرر کر دی گئی۔جبکہ 35 پیسے اضافے سے مٹی کے تیل کی نئی قیمت 87 روپے 49 پیسے مقرر کر دی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے، یعنی یکم اگست سے ہو گا۔ نوٹیفیکیشن اگلے 15 روز کیلئے جاری کیا گیا ہے، 15 اگست کو قیمتوں پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ اس سے قبل گزشتہ روز معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ اوگرا کی سفارش پر پٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 1.71 روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی اور کسان زیادہ متاثر ہوتا ہے اس لئے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی گئی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں