کوہستان (پی این آئی) سی پیک کیخلاف پراپیگنڈا کرنے والوں کو چین کا منہ توڑ جواب، دہشت گرد حملے کے باوجود چینی کمپنی کا داسو ڈیم پر کام جاری رکھنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی کمپنی کی جانب سے پاکستانی میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد اہم اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ داسو ڈیم کی تعمیر میں مصروف چینی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ منصوبے پر کام جاری رہے گا، چینی انجینئرز منصوبے پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ ایک قومی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کوہستان میں چینی انجینئروں کی ہلاکت کے بعد چینی کمپنی ’چائنا گیزوبا گروپ کمپنی‘ نے داسو ڈیم پر کام بند کر دیا۔ کمپنی کی جانب سے تمام پاکستانی ملازمین کو فارغ بھی کر دیا گیا،کمپنی کی جانب سے جاری کیئے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 14 جولائی کے واقعے کے باعث کام جاری نہیں رکھ سکتے۔تاہم اب چینی کمپنی نے جاری باقاعدہ اعلامیہ میں واضح کیا ہے کہ منصوبے پر کام جاری رہے گا۔ ہفتہ کو وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے چین کے وزیر برائے پبلک سکیورٹی ژاؤ کیذہی سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے داسو ہائیڈرو پاور بس حادثے سے متعلق گفتگو کی گئی ۔جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں وزراء کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہی ،وزراء کے درمیان داسو ہائیڈرو پاور بس حادثے سے متعلق بات چیت کی گئی ،وزیر داخلہ نے بدقسمت بس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ۔اعلامیہ کے مطابق بس حادثے میں اب تک ہونے والی تحقیق سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ،داسو بس حادثے کے تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیاکہ کوئی بھی شرپسند طاقت پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب نہیں کر سکتی۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ پاکستان اور چین آزمودہ دوست اور آہنی بھائی ہیں،۔وزیر داخلہ نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر بس حادثے کی تحقیقات اعلی ترین سطح پر جاری ہیں،تحقیقات بہت جلد مکمل کرلیں گے۔ چینی تحقیقاتی ٹیم کو مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے چینی ہم منصب کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں کام کرنے والے تمام چینی ورکرز کو فٴْول پروف سکیورٹی دینگے۔ چینی وزیر نے کہاکہ چینی صدر شی جن پنگ کی ہدایت پر آپ سے بس حادثے پر کال کررہا ہوں،بس حادثے میں دونوں ملکوں کے شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر بہت افسوس ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں