اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان کو پیٹرولیم ڈویژن نے توانائی شعبے سے متعلق رپورٹ پیش کردی جس میں شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے وزیراعظم کو توانائی کے شعبے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی، مشیر پٹرولیم تابش گوہر کی جانب سے جمعکروائی گئی رپورٹ میں شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گیس اور تیل کی تلاش کمپنیوں کو سی پیک طرز پر سکیورٹی دی جائے گی، صارفین کو قابل برداشت قیمتوں پر گیس کی فراہمی کے لیے پائپ لائن بہت ضروری ہے جب کہ ایل این جی ٹرمینل میں 300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی مزید صلاحیت موجود ہے جو نجی شعبے کے لیے ہوگی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایل این جی ٹیک اور پے پیمنٹ بنیادوں پر ہوگی، ایل این جی امپورٹ خالصتا نجی شعبے کے ذریعے ہوگی، اضافی ایل این جی آنے سے آنیوالے موسم سرما میں مدد گار ثابت ہوگی، اس کے علاوہ گوادر سے ایل این جی کی ترسیل کراچی کی صنعتوں کو ممکن ہے، 300 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی اسٹرک کے زریعے صنعتوں تک پہنچائی جاسکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قدرتی گیس پر بوجھ کم کرنے کے لیے ایل پی جی کو متبادل فیول کے طور پر استعمال کیا جائے گا، رواں ماہ کے آخر تک ایل پی جی سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، ایل پی جی کو گھریلو سیکٹر کے طور پر متبادل استعمال کیا جائے گا، ایل این جی کی مقدار بڑھانے کے لیے دو نئے ٹرمینلز کی تعمیر کرنا ہوگی، اس کے علاوہ 2023 تک ہمیں ایک اور ٹرمینل تعمیر کرنا ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کراچی سےلاہور تک گیس پائپ لائن کی تعمیر بہت ضروری ہے اور وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق گیس پائپ لائن جلد از جلد تعمیر کی جائے گی، پائپ لائن کی تعمیر میں مقامی کمپنیوں کو شامل کیا جائے گا، پورٹ قاسم پر ایل این جی اسٹوریج کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے جو 2030 تک تعمیر کرلیا جائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تیل و گیس کی تلاش کے کام میں تیزی لائی جارہی ہے، بلوچستان اور کے پی کے میں گیس اور تیل کی تلاش کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں