اسلام آباد (پی این آئی) ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے سماء ٹی وی کے پریزیڈنٹ اور معروف پروگرام اینکر سینئر صحافی ندیم ملک کو نوٹس جاری کر کے صحافتی برادری میں سنسنی پھیلا دی ہے۔نوٹس میں ندیم ملک سے کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ونگ کو اُن کے ایک پروگرام میں بیان کیے گئے واقعات کے حوالے سے معلومات درکار ہیں۔ 2 جولائی کو بھیجے جانے والے نوٹس کے مطابق ندیم ملک کو ایف آئی اے کے سامنے 6 جولائی کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 160 کے تحت پیش ہونے کا کا کہا گیا ہے۔ ندیم ملک کو اس نوٹس کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ ان کے پروگرام میں کیے گئے انکشافات ایف آئی اے کے پاس زیر تفتیش سنہ 2019 میں درج مقدمہ نمبر 24 سے متعلق ہیں۔ یاد رہے کہ ندیم ملک نے 28 اپریل کو اپنے ٹی وی ٹاک شو کے ابتدائیہ میں تھا کہ انہیں ایف آئی اے کے 2 اعلیٰ عہدیداروں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو انکی نازیبا ویڈیو ہونے سے متعلق بتایا تھا جس کی بنیاد پر جج ارشد ملک سے نواز شریف کی نااہلی فیصلہ کرایا گیا۔ ندیم ملک کو نوٹس جاری کرنے پر کراچی پریس کلب، لاہور پریس کلب سمیت دیگر صحافتی تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ا ور اس نوٹس کو آزادی اظہار کے منافی قرار دیا ہے جبکہ بعض سینئر صحافیوں نے ایف آئی اے کے اس نوٹس کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار کا گلہ دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اس معاملے پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے سینئر صحافی اور اینکر ندیم ملک کو سمن جاری کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔۔ پی ایف یو جے کے جاری اعلامیے میں پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے ایف آئی اے کے اس اقدام کی مذمت کی جس نے نا صرف مذکورہ صحافی کی سنیارٹی کو نظرانداز کیا جس نے اپنے ذرائع کی رازداری کو بھی برقرار رکھا، جو کہ احتساب عدالت کے سابق جج مرحوم ارشد ملک سے متعلق معلومات کے حوالے سے تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم ایف آئی اے نوٹس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ذرائع کی رازداری کے حق کو برقرار رکھا جائے۔ پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ ندیم ملک سینئر صحافی ہیں جو کہ معتبر خبروں اور معیاری ٹیلی وژن کانٹینٹ کے لیے جانے جاتے ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں