لاہور (پی این آئی) ضروری نہیں کہ شہباز شریف اور مریم نواز ایک ہی جگہ جا کر انتخابی مہم چلائیں، مسلم لیگ ن میں نواز شریف کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، مریم نواز کو سوات جلسے میں شرکت سے روکنے پر ن لیگ نے وضاحت پیش کر دی- سینئر لیگی رہنما احسن اقبال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف کا فیصلہ سینئر سیاسی قیادت سے لے کر ایک کارکن تک کو قبول ہوتا ہے- ضروری نہیں کہ شہباز شریف اور مریم نواز ایک ہی جگہ جا کر انتخابی مہم چلائیں- نواز شریف نے ہی فیصلہ کیا کہ مریم کی جگہ شہباز شریف جلسے کی قیادت کریں- انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کوئی اختلافات نہیں، اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں، بات اس وقت خراب ہوتی جب سیاسی قیادت میں کوئی اختلاف ہوتا، تمام کارکنان ایک پیج پر ہیں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو دعوت جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کسی کی پراپرٹی نہیں ہیں، اگر انتخابی اصلاحات باہمی مشاورت سے نہیں ہوئی تو ہم ایسی اصلاحات قبول نہیں، کریں گے- ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بلائے، الیکشن کمیشن کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا- انہؤن نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اور اے این پی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑٹی تو ہم مل کر حکومت گرا سکتے تھے- واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اپنی صاحبزادی اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت سے روک دیا ہے۔مریم نواز کو کل سوات میں شیڈول جلسے میں شرکت کرنا تھی، تاہم اب ان کی جگہ پارٹی صدر شہباز شریف جلسے میں ن لیگ کی نمائندگی کریں گے۔ بظاہر نواز شریف کے اس فیصلے سے تاثر ملا ہے کہ شہباز شریف پارٹی کے فیصلہ سازی کے عمل میں اپنی گرفت مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جبکہ مریم نواز کو سوتا جلسے میں شرکت سے روکنے کے فیصلے پر کارکنان بھی حیران ہیں۔بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اندرونی اختلافات کا شکار ہونے کے بعد 3 ماہ میں یہ پہلا جلسہ کرنے جا رہی ہے، جلسے میں مریم نواز کی شرکت کا قوی امکان تھا، تاہم اب عین وقت پر ن لیگ کی نائب صدر کو جلسے میں شرکت سے روک دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز کو جلسے میں شرکت سے تو روک دیا گیا لیکن دوسری جانب انہیں آزاد کشمیر انتخابات کیلئے ن لیگ کی انتخابی مہم چلانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔کچھ روز قبل ہی نواز شریف نے مریم نواز کو آزاد کشمیر پہنچ کر ن لیگ کی انتخابی مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، تاہم اب سوات جلسے میں انہیں شرکت سے روکے جانے کے بعد آزاد کشمیر انتخابات کی مہم میں بھی ان کی شرکت مشکوک نظر آ رہی ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ رہائی ملنے کے بعد مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی سیاسی سرگرمیوں میں واضح اضافہ ہوا، جبکہ حکومت کیخلاف ہر وقت محاذ گرم رکھنے والی نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی توپیں کئی ہفتوں سے خاموش ہیں۔ اس تمام صورتحال میں مسلم لیگ ن کے کارکنان غیر یقینی کا شکار ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں