بھارت میں کورونا ویکسین کی جگہ لوگوں کو پانی میں نمک ملا کر لگایا جانے لگا

ممبئی(پی این آئی)انڈین شہروں ممبئی اور کولکتہ میں پولیس کے مطابق سینکڑوں لوگوں کو کورونا کی جعلی ویکسین لگائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں معذور افراد بھی شامل تھے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممبئی میں تقریباً دو ہزار افراد جب کہ کلکتہ میں 500 افراد ( جن میں کچھ معذور بھی تھے) کو کورونا کی جعلی ویکسین لگائی گئی۔اپریل اور مئی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد بھارتی حکومت نے کورونا ویکسین کی خوراک مفت کردی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ویکسینیشن کی شرح بڑھ گئی تھی۔ممبئی میں پولیس کا کہنا تھا کہ تقریباً دو ہزار افراد کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا ٹیکہ لگایا گیا تھا۔پولیس نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس واقعے کے بعد ایک نجی ہسپتال کے دو ڈاکٹرز سمیت 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھوکے بازوں نے ایک پوش علاقے کے رہائشیوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔پولیس کے ایک جوائنٹ کمشنر وشواس پٹیل کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں پھر پتہ چلا کہ اس گروہ نے مزید آٹھ کیمپس بھی لگائے ہیں۔‘پولیس نے ملزمان سے 12 لاکھ انڈین روپے سے زائد کیش رقم بازیاب کرایا تھا جو انہوں نے دھوکے سے حاصل کیے تھے۔اس کے علاوہ کلکتہ میں پولیس نے خود کو سرکاری ملازم ظاہر کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر آٹھ جعلی ویکسینیشن کیمپس چلا رہا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم 250 معذور افراد اور خواجہ سراوں کو ایک جگہ ویکسین لگائی گئی اور شہر بھر میں تقریباً 500 افراد کو جعلی ویکسین لگائی گئی تھی۔کلکتہ کے ایک افسر اتن گھوش کا کہنا تھا کہ ضبط کی جانے والی شیشیوں پر ایسٹرا زنیکا کا جعلی لیبل لگا ہوا تھا جسے انڈیا میں کووی شیلڈ کے نام سے برانڈ کیا جارہا ہے۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘اس بات کا انکشاف ہوا کہ کووی شیلڈ کے لیبل کے نیچے امیکاسن سلفیٹ 500 ملی گرام کا لیبل تھا، یہ ایک اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے جسے یورینری ٹریکٹ، ہڈیوں، دماغ، پھیپڑوں اور خون کے بیکٹیریل انفیکشن کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘جعلی ویکسین کا معملہ اس وقت سامنے آیا جب اداکارہ اور سیاستدان میمی چکرابورتی کو ویکسین لگوا کر خدشہ ہوا اور انہوں نے پولیس کو مطلع کیا۔پولیس نے مشتبہ افراد سے جعلی شناختی کارڈز ضبط کرلیے تھے، جن میں سے ایک وزارت اطلاعات اور ایک میونسپل کمشنر کا تھا۔ اس کی گاڑی پر کلکتہ حکومت کا سٹیکر لگا ہوا تھا۔

close