اسلام آباد(آن لائن) فنانس بل 2021 میں تجاویز کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرنے کیلئے ایوان بالائ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے کسٹم کلکٹر کو اختیارات دینے کے حوالے سے بل میں شامل تجویز کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسٹم کلکٹر کسی بھی معاملہ پر سوموٹو یا پھر سپریم کورٹ تفویض اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔کمیٹی نے معاملہ ایک روز تک کیلئے مؤخر کردیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدطلحہ محمود کے سی پیک منصوبے سے متعلق معاملے پر سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کیلئے چین نے اپنی کمپنیوں کو قائل کرنا تھا۔ابھی تک کوئی بھی چینی کمپنی سرمایہ کاری کیلئے نہیں آئی۔خصوصی اقتصادی زونز میں پلانٹ اور مشینری ڈیوٹی فری درآمد کی جاسکتی ہے۔زونز انٹرپرائزز اور ڈویلپرز کو 10 سال کی انکم ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سپیشل ٹیکنالوجی زون میں خام مال اور مشینری کی درآمد ڈیوٹی فری کی جاسکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان سینیٹ کی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے پیٹرولیم مصنوعات پر ممکنہ 20 روپے لیٹر پیٹرولیم لیوی واپس لینے کا مطالبہ کیااور کہا کہ پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران متوازی منی بجٹ آرہا ہے۔پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملز انڈسٹری پر ٹیکس سے 20 کلو آٹے کا تھیلا 97 روپے مہنگا ہونے کا خدشہ ہے۔ قائمہ کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کر دی۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ 20 سال تک پرانی گاڑیوں پر 30 ہزار ٹوکن ٹیکس ناانصافی ہے۔دو سے ڈھائی ہزار روپے کے بجائے 30 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس لیا جارہا ہے۔کمیٹی نے وفاقی حکومت سے چھوٹی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کر دی۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے بھی کمیٹی اجلاس میں تجاویز پیش کیں اور کہا کہ سی اے کی سروسز پر صوبائی ٹیکس ہوتے ہیں۔سندھ میں سروسز پر ٹیکسز 13 فیصد، پنجاب میں 5 فیصد، کے پی کے میں 2 فیصد اور بلوچستان میں 15فیصد ہے جبکہ اسلام آباد میں سی اے سروسز پر ٹیکس 16 فیصد ہے جس کو 5 فیصد ہونا چاہئے۔ قائمہ کمیٹی نے جسے منظور کر لیا۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہاکہ خام تیل پر سیلز ٹیکس پر استثنی کو بحال کیا جائے۔خام تیل پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کے بجائے 8-10 فیصد کیا جائے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے خام تیل پر سیلز ٹیکس لگانے پر سوال اٹھا تے ہوئے کہا کہ اگر پہلے 0 فیصد تھا تو اب 17 فیصد سیلز ٹیکس کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئیں۔ قائمہ کمیٹی نے خام تیل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز کی مخالفت کردی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے فاٹا،پاٹا کیلئے خصوصی طریقہ کار پر ایف بی آر کو بریفنگ کیلئے طلب کرلیا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے کاسمیٹکس پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کی تجویز پیش کر دی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کاسمیٹکس پر ڈیوٹیز کم کرنے کی بجائے لوکل صنعت کو فروغ دیا جائے۔حج و عمرہ ٹریول ایسوسی ایشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے حج و عمرہ آپریشن بند ہے لیکن ہمیں نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ 2018 تک فی حاجی 5 ہزار روپے ٹیکس لیا جاتا تھااوراب سعودیہ میں حج اخراجات کیلئے بھیجے جانے والے پیسوں پر ٹیکس مانگا جا رہا ہے۔سینیٹر فیصل سلیم نے کہا گزشتہ سال کورونا کے باعث حج ایسوسی ایشن کو ریلیف دیا گیا تھا جس کی توسیع ہونی چاہیے۔کمیٹی نے ایف بی آر کو لیٹر لکھ کر معاملہ ایک روز تک کیلئے موخر کر دیا۔کمیٹی کے اجلاس میں شوگر ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے بریفنگ میں کہا کہ 500 ملین ڈالر کی ایتھنول برآمد کی جاتی ہے۔چینی کو تھرڈ شیڈول میں ڈال دیا گیا اور ریٹیل پرائس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا۔ ایتھنول بنانے والوں سے اس بارے میں پوچھا تک نہیں گیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایتھنول کا مسئلہ ہم نے اٹھایا ہی نہیں یہ ایک نیا مسئلہ ہے۔وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گڑ کی برآمد پر 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔یورپی یونین نے کہا ہے کہ جو مصنوعات ڈیوٹی فری ہیں وہ زیادہ برآمد کی جائیں جس میں گڑ شامل ہے۔ڈبلیو ٹی او کہتا ہے ایکسپورٹ آئٹمز پر ڈیوٹی نہیں لگائی جا سکتی ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا کس نے کہا تھا۔جس پر شوگر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ2009 میں ریگولیٹری ڈیوٹی ایتھنول انڈسٹری نے لگوائی تھی۔مقامی انڈسٹری کے تحفظ کیلئے ڈیوٹی لگوانے کی تجویز دی گئی تھی۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عالمی تجارتی اصولوں کے مطابق حکومت نے وہی کام کیا جو ٹھیک ہے۔کمیٹی نے معاملہ کل تک کیلئے موخر کر دیا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کمیٹی میں اپنی تجاویز پیش کی اور کہا کہ بجٹ پر ووٹ کا حق بھی ایوان بالا کو دینا چاہئے جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی بھی ہونی چاہئے۔اراکین کمیٹی نے تجویز کی حمایت کر دی۔ کمیٹی نے کھانے پینے کی اشیائ پر جی ایس ٹی کو واپس لئے جانے کی تجویزکی بھی حمایت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ فنانس بل کی تجاویز پر پارلیمان کو فروری سے جائزہ لینا چاہیے۔این ایف سی کے بغیر بجٹ پر بات کرنا بے سود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری سے پہلے این ایف سی کا اجرائ کیا جائے۔جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہو چکی ہے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی اسی تناسب سے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد کا اضافہ کیا جائے جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ایڈہاک میں نہیں بلکہ بنیادی تنخواہ میں ہونا چاہئے۔سینیٹر سیمی ایزدی نے کسانوں کو بیچ کی پیداوار بڑھانے اور منافع کیلئے بلا سود قرضے دینے اورگرین بینکنگ فنانس سسٹم کو فروغ دینے کے حوالے سے تجاویز پیش کی جسے کمیٹی نے منظور کر لیا اور نے ایچ ای سی کے حوالے سے سینیٹر سیمی ایزدی کی تجویز کو کل تک موخرکرتے ہوئے ایچ ای سی کو طلب کرلیا۔کمیٹی کوپاکستان بناسپتی ایسوسی ایشن مینوفیکچرنگ نمائندگان نے بریفنگ دیتے بتایا کہ فاٹا پاٹا کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔گھی کے اوپر 3 فیصد ٹیکس لگا دیا گیاہے اورایف ای ڈی کی ٹیکس کی شرح بھی 17 فیصدتک کر دی گئی۔بناسپتی ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکسز کی شرح میں اضافے سے 127 انڈسٹریز بند ہو نے کا خدشہ ہے۔ ہمارے ہمسایہ ممالک میں کہیں بھی گھی پر سیلز ٹیکس نہیں ہے۔قائمہ کمیٹی نے بناسپتی گھی پر ٹیکسز کا معاملہ ایف بی آر کو جائزہ لینے کیلئے بھیج دیا۔قائمہ کمیٹی نے ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی شرح کی تجویز مسترد کر دی جبکہ کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے ریفنڈز کی ادائیگی کی شق بھی مسترد کر دی۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں نیب اور ایف بی آر سے متعلق معاملات زیر بحث لائے گئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ ایف بی آر نے کاروباری افراد کو 15 سو ارب کے نوٹسز بھیجے۔یہ کونسا طریقہ ہے سالانہ پانچ کروڑ آمدن اور ٹیکس نوٹس 15 کروڑ کا۔انہوں نے کہا کہ ادھر مذاق کرنے کیلئے نہیں بیٹھا اور نہ ہی ایف بی آر کایہ رویہ قابل قبول ہے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے 15 جولائی تک کاروباری افراد کو بھیجے گئے نوٹسز کی تفصیلات طلب کر لیں۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں بزنس کمیونٹی نے نیب اور ایف بی آر کے خلاف شکایات کے انبارلگا دیئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نوٹسز اور نیب کے ڈر سے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت نہیں ہو رہی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجٹ سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دینے کے بعد معاملہ دیکھیں گے۔اہم معاملہ ہے کاروباری طبقے کو ایف بی آر اور نیب کے ہاتھوں میں نہیں دے سکتے۔چیئرمین کمیٹی نے مصنوعی چمڑے کی ایسو سی ایشن کو ڈیوٹی کے حوالے سے معاملات نیشنل ٹیرف کمیشن کے ساتھ ملکر حل کرنے کی ہدایت کردی۔ راولپنڈی چیمبر ایسوسی ایشن نے 850cc موٹر کار پر ڈیوٹی کی چھوٹ کے بجائے 850cc وہیکل کرنے کی سفارش کی جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گولڈ اینڈ جم ٹریڈر اینڈ ایمپورٹرایسوسی ایشن کے نمائندگان نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے کاروبار کو مکمل طور پرنظرانداز کیا جارہا ہے۔پاکستان میں روپیہ کی قدر گرنے سے گولڈ مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ہمیں خام مال درآمد کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔سیلز ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن کوئی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہے۔پہلے سیلز ٹیکس 1.5 فیصد تھا، ہماری درخواست ہے کہ اس کو کیٹیگرائز کیا جائے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے گولڈ اینڈ جم ٹریڈر اینڈ امپورٹر ایسوسی ایشن کو کل دوبار ہ کمیٹی اجلاس میں طلب کرلیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی قائمہ کمیٹی کو تحفظات بارے آگاہ کیا جسے قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کے ساتھ مل کر جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ قائمہ کمیٹی کے کے اجلاس میں سینیٹرز محسن عزیز، فیصل سلیم رحمان، کامل علی آغا، پرنس احمد عمر احمد زئی، سید فیصل علی سبزواری، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمن، سعدیہ عباسی، دلاور خان کے علاوہ وزارت خزانہ، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں