اسلام آباد/واشنگٹن (آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کیخلاف ہیں لیکن پاکستان کا جوہری پروگرام دفاع کیلئے ہے ،امریکا کو انخلا سے قبل افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر دو ٹوک مقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار انسداد دہشت گردی مشن کے لیے پاکستان سی آئی اے کو ہوائی اڈے نہیں دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغان جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، امریکا افغان جنگ میں 70 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، پاکستان نے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ قربانیاں دیں، پاکستان میں اس وقت 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں محاذ آرائی نہیں چاہتے، ہم اب کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کا حصہ بننا نہیں چاہتے، امریکا کو انخلا سے قبل افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں لیکن پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا، مغرب اور ہماری ثقافت میں بہت زیادہ فرق ہے، ہمارے معاشرے میں عورت کے پردے کا تصور فتنہ سے بچنا ہے۔چین سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، چین نے ہمیں معاشی طور پر مستحکم ہونے کے لیے بھی ریسکیو کیا۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے، مغربی دنیا میں کشمیریوں کو کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 لاکھ بھارتی فوجیوں نے کشمیر کو کھلی جیل بنا رکھا ہے، مغرب میں کشمیر کا مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا جاتا، میرے خیال سے یہ منافقت ہے۔عالمی وبا کورونا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جب کورونا آیا تو کئی سیاسی رہنماں نے مکمل لاک ڈائون کا کہا، ملک کی 70 فیصد سے زائد آبادی دیہاڑی دار ہے، ان پر لاک ڈان نہیں لگا سکتے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے ملک میں کورونا کے خلاف اسمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کیا، ملک میں کورونا سے متعلق نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا، این سی او سی کی سفارشات پر ہاٹ اسپاٹ والے علاقوں میں لاک ڈان لگایا، اللہ پر یقین اور فوری اقدامات کی وجہ سے کورونا پر قابو پایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں