بجٹ پیش ہونے سے صرف ایک روز قبل بڑی سیاسی ہلچل، اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

اسلام آباد(پی این آئی) اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرو ادی ہے، تحریک عدم اعتماد پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخط موجود ہیں، تحریک عدم اعتماد قواعدوضوابط کے رول12کے تحت جمع کروائی گئی۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکرکے رویے کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔تحریک عدم اعتماد پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخط موجود ہیں، ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد قواعدوضوابط کے رول12کے تحت جمع کروائی گئی، تحریک عدم اعتماد کے ڈرافٹ میں مئوقف اختیار کیا گیا کہ اپوزیشن کو عوام کی نمائندگی کرنے اور بولنے کے حق سے محروم کیا گیا، ڈپٹی اسپیکر نے 10جون کے سیشن کے دوران قواعدوضوابط اور جمہوری اقدار کو پامال کیا ، ڈپٹی اسپیکر نے 11مرتبہ حکومت کی طرفداری کی۔اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پراسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان نے بھی منظوری دی۔اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک سپیکر چیمبر میں جمع کروائی گئی۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیپلزپارٹی کی مشاورت سے لائی جارہی ہے، پیپلزپارٹی چاہتی ہے حکومت کو ان ہاؤس تبدیلی کے ذریعے گھر بھیجا جائے۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کو ایکسپوز کیا جائے۔ حکومت جس طرح کا بیانیہ بنا رہی ہے وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ حکومت عوام کے ساتھ ایسا فراڈ کرنا جا رہی ہے جو انہوں نے 2018ء کے انتخابات سے 100 دن قبل کیا تھا۔سو دنوں میں کرپشن بھی ختم ہونی تھی اور ڈالرز کی بھی بارش ہونی تھی لیکن تین سال میں عوام نے سب دیکھ لیا۔ اب حکومت بجٹ سے قبل پھر اس طرح کی ڈرامے بازیاں کر رہی ہے۔ حکومت کے اپنے لوگ ایک دوسرے کو بول رہے ہیں اور اگر اس میں سے دس لوگ بھی ووٹ نہ دیں تو بجٹ منظور نہیں ہو گا اور حکومت بھی نہیں رہے گی۔ حکومت نے یہ کہتے کہتے تین سال گزار دئیے کہ سب کچھ پچھلی حکومت نے کیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ 35 لوگ ایک لمحے میں حکومت سے الگ ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ حکومت کی غیبی مدد نہ ہوئی تو بجٹ پاس کرنا آسان نہیں ہوگا، حکومت کے پاس قبل ازوقت انتخابات کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں، عدم اعتماد رزاداری کا معاملہ ہے، عمران خان خود اسمبلی تحلیل کریں گے۔ اسی طرح چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بل پڑھنے اور اس پر بحث کا حق نہیں، ووٹ کے شمار ہونے اور اختلاف کو ریکارڈ پر لانے کا حق نہیں، قانون سازی میں پارلیمان کا کردار مکمل مجروح کردیا گیا، یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ الیکشن میں دھاندلی، کلبھوشن کو این آر او دینے اور پی ایم ڈی سی، نیپرا کے بلوں کو زبردستی منظور کرایا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں