طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ایک سال میں دو مرتبہ امتحانات لینے پر غور

لاہور (پی این آئی) طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ایک سال میں دو مرتبہ امتحانات لینے کاامکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے تعلیمی بورڈز نے امتحانات میں انقلابی اصلاحات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے ضمنی امتحانات ختم کرنے کے لیے ورکنگ پیپرز تیار کرلیا گیا ہے۔اس حوالے سے پیش کی جانے والی تجاویز کے مطابق ایک سال میں دو مرتبہ سالانہ امتحانات کا انعقاد کیا جائے گا۔ سال اول کے طالبعلم کو فیل ہونے والے مضامین کا امتحان دینے کے لیے آئندہ سالانہ امتحان کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ سال آخر کا طالبعلم اگر ضمنی امتحانات میں شامل ہو کر اپنے پرچے پاس کرلے تو اس کی مارک شیٹ پر سپلیمنٹری امتحان درج ہوتا ہے لیکن اب میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سند پر لفظ ”ضمنی امتحانات” کو ختم کرکے اس کی جگہ ”سالانہ امتحانات” لکھا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امتحانات کا ایک سیشن اپریل / مئی جبکہ دوسرا سیشن نومبر/ دسمبر میں ہو گا۔ طلبا دونوں سیشن میں سے کسی ایک کا بھی انتخاب کرنے کے مجاز ہوں گے۔ انٹر بورڈز کمیٹی چئیرمینز کے فورم میں چاروں صوبوں کے تعلیمی بورڈز نے نئے سسٹم پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے۔ آئی بی سی سی کے آئندہ اجلاس میں ورکنگ پیپر کی حتمی منظوری ہوگی۔میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں اصلاحات کی سفارشات وزراء تعلیم کو ارسال ہوں گی جس کے بعد ان تجاویز اور سفارشات پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسکول سربراہان نے پیک کے سوالیہ پرچے استعمال کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد پرائمری اور مڈل اسکولوں میں زیر تعلیم 81 لاکھ طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ اُساتذہ کا ماننا ہے کہ جب طلبا نے مکمل سلیبس پڑھا ہیں نہیں تو مکمل سلیبس کا امتحان کیسے دیں گے؟ اسکولوں میں پیک کے فراہم کردہ سوالیہ پیپرز میں سے بچوں کا امتحان لینا مشکل ہے کیونکہ طلبا و طالبات کو اسکولوں میں پورا سال چھٹیاں تھی۔بچوں نے چھٹیوں کے دوران آدھا سلیبس بھی نہیں پڑھا۔واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا کیسز کی کمی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی ہے اور این سی او سی کے فیصلوں کی روشنی میں آج سے ملک کے تمام تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں، تاہم کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں