کراچی(پی این آئی)صوبائی وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نےکمشنر آفس میں مختلف تاجر تنظیموں کے رہنماو ں سے ملاقات کی،اس موقع پر کمشنر کراچی نوید احمد ، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز ذوالفقار لاڑک، ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈھر اور ڈپٹی کمشنر شرقی محمد علی شاہ بھی موجود تھے،صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے تاجروں کو یقین دلایا کہ ان کے مشکلات کا سندھ حکومت کو بخوبی اندازہ ہے، تاجر برادری پیر تک اپنے اعلانات مو خر کرے، پیر کو صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں تاجر برادری کے مطالبات منظور کئے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نےمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری اور حکومت کے مابین رابطے مضبوط کرنے کے لیےہر سطح پر کوارڈینیشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور کمشنر آفس میں شکایتی سیل 24 گھنٹے فعال رکھا جائے گا تاکہ تاجر برادری کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جاسکے، آئندہ تمام فیصلوں پر تاجر برادری کے نمائندوں سے مشاورت کی جائے گی،سندھ حکومت اور تاجروں میں کوئی چپقلش نہیں ہے اور نہ ہی آپس میں کوئی تناؤ کی کیفیت ہے، اس چیز کو ختم کرنے کے لئے جو تاجر برادری کی طرف سے آج اعلانا ت کئے گئے تھے ہم نے انہیں درخواست کی ہے کہ اس کو موخر کر دیں،پیر والے دن انشااللہ ٹاسک فورس اور این سی او سی کا اجلاس ہو گا، اس میں بہتر فیصلے کیے جائیں گے۔صوبائی وزیراطلاعات نےایک سوال کےجواب میں کہاکہ پولیس اورانتظامیہ کی طرف سے نامناسب رویوں کی شکایات تھیں، اس پر ڈسٹرکٹ سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیز بنا دی گئی ہیں ،ہر ڈسٹرکٹ میں آپس میں کوآرڈینیشن رہے گاا ور پھر اسی طرح جب بھی ہم نے کوئی فیصلے لینے ہوں گے تو وہ بھی آپس میں باہمی مشاورت اور کوآرڈینیشن سے ہی ان معاملات کو حل کیا جائے گا۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا تمام معززین ، تاجر برادری اور مختلف تنظیموں جس میں تمام مارکیٹوں ، بازاروں ، ریسٹورنٹ ، شادی ہال مالکان سے بات ہوئی ہے، پولیس اور انتظامیہ کے خلاف کچھ شکایات تھیں ان میں سے کچھ پر ایکشن لیا جا چکا ہے، ڈی آئی جی نے بتایا کہ دو افسر معطل اور ایس ایچ او سعود آباد کو رورٹ کیا گیا ہے ، مزید بھی ایکشن لئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ویژن یا پیپلزپارٹی کی سیاست کبھی لسانیت پر مبنی نہیں ہے۔سید ناصر حسین شاہ نے کہاکہ فیصلے لوگوں کی بہتری کے لیے کیے جاتے ہیں اوران تمام فیصلوں میں وزیر اعظم عمران خان اون بورڈ تھے،این سی او سی میں ہی فیصلہ ہوا تھا بلکہ ان کی طرف سے نشاندہی ہوئی تھی کہ آپ کے کراچی، حیدرآباد میں اوراس صوبے میں ریشو زیادہ ہے تو آپ نے مزید سختیاں کرنی ہیں،اس کے باوجود پی ٹی آئی نے یہاں سیا ست شروع کر دی اور ایم کیو ایم کے دوستوں نے بھی کہاکہ معاشی قتل عام کیا جارہا ہے، لسانیا ت پر مبنی فیصلے ہو رہے ہیں لیکن ہم تویہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کسی کامعاشی قتل ہو۔صوبائی وزیر نے کہاکہ مجھے بہت حیرت ہوئی کہ یہ وہ لوگ کہہ کر رہے تھے کہ جنہوں نے فیزیکلی قتلِ عام کیا ہے اور بوری بند لاشیں دیں اور جلاؤ گہرااور بھتے کی سیاست کی،جب لوگوں کو فیکٹریوں میں زندہ جلا دیا جاتا تھا تب تو ان میں سے کسی نے بات نہیں کی، ہم تو سمجھ رہے تھے کہ جب انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان بنائی اور وہ اس قائد جس کے لئے وہ کہتے تھے کہ وہ منزل ہے تو سب کچھ لٹا دیا،جب انہوں نے پاکستان کے خلاف بات کی تو انہوں نے اپنے قائد کو چھوڑ دیا، ہم نے آپ کو ویلکم کیا اور آپ کو وفاقی حکومت نے بھی نفیس وزراءکہا، اس بات کو ذہن میں رکھ کر کہ اگر آپ نے اس قائد کو چھوڑا ہے تو اس کی سوچ کو بھی چھوڑا ہوگا لیکن آج پھر لسانی بات اور صوبے کا راگ الاپتے ہیں یہ مناسب نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں