مزدور کی کم سےکم اجرت 20 ہزار روپے، میرج گرانٹ ایک سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے، ڈیتھ گرانٹ 5 سے بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دی گئی

لاہور (آن لائن)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں محکمہ محنت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ محنت کے زیراہتمام لاہور میں لیبر ٹاور بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے انڈسٹریل ورکرزکے لئے ہاسٹلزکے قیام کی تجویز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹی ٹیوشنز(PESSI) اور پنجاب ورکرز ویلفیئر فنڈز کو سمارٹ آرگنائزیشن بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ کامسٹ ڈیفنس لاہور میں محکمہ لیبر کی اراضی پر کیمپس قائم کرے گا۔ کامسٹ لیبر کیمپس میں 30 فیصد مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ محکمہ محنت کی 2ارب روپے مالیت کی اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے۔ شیخوپورہ اور کوٹ چھٹہ سمیت مختلف علاقوں سے مزدوروں کے 144 فلیٹ قبضہ مافیا سے واگزارکرائے ہیں ۔ پنجاب میں ورکر کی کم ازکم اجرت 20ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے اڑھائی سال میں ورکر کی کم ازکم اجرت میں 5 ہزار روپے اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اور مظفر گڑھ کے سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں عام آدمی کو بھی علاج معالجہ کی مفت سہولت فراہمی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے لاہور میں لیبر کے لئے 720 فلیٹس کے پراجیکٹ کو جلد مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ چائلڈلیبر کے خاتمے کے لئے پائیدار اقدامات کئے جائیں ۔ تونسہ، سرگودھا اور فیصل آباد میں سوشل سیکورٹی ہسپتال بنائے جا رہے ہیں۔ ملتان کے خواجہ فرید سوشل سیکورٹی ہسپتال میں مزدوروں کے لئے کارڈیالوجی شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ سوشل سیکورٹی کارڈز کے لئے 98 فیصد ادائیگیاں آن لائن کی جا رہی ہیں۔ میرج گرانٹ ایک لاکھ سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کی گئی ہے۔ ڈیتھ گرانٹ 5لاکھ روپے سے بڑھا کر6 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ فیکٹریز کی رجسٹریشن کے لئے آن لائن فری سروس فراہم کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں PESSI میڈیکل کالج اور نرسنگ سکول کے قیام کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری محنت نے محکمانہ کارکردگی اور ورکرز کو سہولتیں دینے کیلئے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر محنت انصر مجید نیازی، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹری محنت، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔۔۔۔۔۔

close