حدیبیہ کیس کو کھولنے کا فیصلہ بلاوجہ ہی نہیں کیا گیا، حکومت کو تین اہم ترین ثبوت مل گئے، شریف خاندان کے گر دگھیرا مزید تنگ ہونے لگا

اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ فواد چوہدری حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نواز شریف فیملی کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بننے والے ہیں۔ فواد چوہدری نے اہم ترین آئینی ماہرین سے گفتگو کی ہے جس میں ریٹائرڈ جج بھی تھے۔ اس کیس میں تین ثبوت ایسے ہیں جو 2002ء کو اُس سے لنک کر رہے ہیں۔ورنہ بلا وجہ یہ کیس نہیں کھولا گیا۔ وزیراعظم عمران خان جب سعودی عرب سے واپس آئے تو اس حوالے سے بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تین ثبوت منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور غیر قانونی پیسے کے حوالے سے ہیں۔ اس میں بعض افراد سلطانی گواہ بھی بننے کو تیار ہیں کہ ہم نے لندن تو کیا کامونکی بھی نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ہر کیس کا الگ ثبوت ہے۔ اگر کسی کو ہائی کورٹ سیشن کورٹ سزا دیتی ہے اور سپریم کورٹ بری کر دیتی ہے تو اس میں کس کا قصور ہے۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کے کیس میں تین انتہائی خوفناک چیزیں حکومت پاکستان کے پاس آ چکی ہیں۔ عارف حمید بھٹی نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:دوسری جانب کچھ دیر قبل مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے اور یہ کیس بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی کہانی ہے، اس کی ابتدا 2000ء میں ہوئی جب نیب نے حدیبیہ پیپرز کےخلاف ریفرنس دائرکیا، نیب نے نشاندہی کی کہ شریف خاندان نے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، کیس احتساب عدالت میں آیا تو شریف فیملی ڈیل کرکے سعودی عرب چلی گئی۔انہوں نے ٹویٹر پیغام میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، کیس بند کرنےکا فیصلہ دینے والےجج صاحب کے بھی بیرون ملک اثاثوں کا انکشاف سامنے آیا لیکن بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، امید ہے عدلیہ ان ججوں پر کارروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں جن پر تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں