اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ مالی سال 2023ء میں معاشی ترقی 6 فیصد ہوجائے گی،معیشت میں روزگار اور پیداوار بڑھانے کیلئے عوامی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا، مالی سال 2022 میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 900 ارب روپے رکھیں گے۔ انہوں نے عالمی جریدے کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ حکومت انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں پر اخراجات میں 40 فیصد اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔مالی سال 2022 میں پی ایس ڈی پی کے کیلئے 900 ارب روپے رکھیں گے۔معیشت میں روزگار اور پیداوار بڑھانے کیلئے عوامی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال میں معیشت کی ترقی میں 5 فیصد اضافے کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف کی توقع ہے کہ اگلے سال 2022 میں معیشت 4 فیصد تک بڑھے گی۔مالی سال 2021 مالی خسارہ 7فیصد تک ہوگا،گزشتہ سال مالی خسارہ 8.1 فیصد تھا،اگلے سال میں مالی خسارہ ایک فیصد سے 1.5فیصد تک کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امید ہے مالی سال 2023ء میں معیشت کی ترقی 6فیصد ہوگی۔مزید برآں سیکرٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 22۔2021 بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں پیش ہوگا، بجٹ اسٹریٹیجی پیپر میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ بجٹ اسٹریٹیجی پر پارلیمنٹ، صنعت کار اور تاجروں سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو کورونا کے دوران معاشی حقیقت سے آگاہ کریں گے۔کورونا کی وجہ سے معاشی حکمت عملی متاثر ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں تبدیلیوں کی گنجائش ہے۔ انسداد کورونا کے لیے آئی ایم ایف سے فوری فنڈز کی ضرورت نہیں۔ گزشتہ سال آئی ایم ایف نے انسداد کورونا کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے تھے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اسٹریٹجی پیپر تیار کرلیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں