اسلام آباد (پی این آئی) معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ لاک ڈاوَن نافذ کیا گیا تو عید سے پہلے ہوگا، لاک ڈاوَن کا دورانیہ کم سے کم 10 دن اور زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے ہوسکتا ہے، لاک ڈاؤن کے دوران کون سی چیز بند ہوگی اور کون سی کھلی رہے گی،اس کا خاکہ تیار ہوچکا ہے، امید ہے ایس اوپیز پر عملدرآمد سے بہتری آجائے۔انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ اضافی اور مئوثر اقدامات سے کورونا کی شرح میں بہتری آئے۔ زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاوَن کی تیاری کررہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران کیا چیز بند رہےگی اور کیا کھلا رہےگا، اس حوالے سے خاکہ تیار ہوچکا ہے۔ لاک ڈاوَن کا دورانیہ کم سے کم 10 دن اور زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے ہوسکتا ہے۔کورونا کی پہلی 2 لہروں کے دوران کراچی میں کورونا کیسز کی شرح زیادہ تھی۔انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلوں کا جائزہ چار روز بعد لیا جائےگا۔ صورتحال دیکھنے کے بعد ہی مزید سختیاں ہوسکتی ہیں۔ مثبت کیسز والے شہروں میں لاک ڈاون لگایا جاسکتا ہے۔ ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہوا تو لاک ڈاون لگایا جائےگا۔ اگر لاک ڈاوَن لگایا تو عید سے پہلے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی موجودہ لہر کو سنجیدہ لینا چاہیے۔تیسری لہر بہت خطرناک ہے احتیاط کرنا ہوگا۔ مزید برآں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور سربراہ این سی اوسی اسد عمر نے کہا کہ سائینو فورم کی 5 لاکھ ڈوزز آج پاکستان پہنچ جائیں گی۔ پی اے ایف کے خصوصی طیارے سے سائینو فورم کی ڈوزز آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو واک ان ویکسی نیشن کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں آکسیجن کی سپلائی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کیسز میں اضافے کے پیش نظر6 ہزار901 بستروں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ آکسیجن سپلائی کی بھی سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ ہسپتالوں کو 2 ہزار811 آکسیجن بیڈز، 431 وینٹی لیٹرز اور ایک ہزار 196 آکسیجن سلنڈر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ اسد عمر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں اب بھی80 میٹرک ٹن آکسیجن کی پیداوار کی صلاحیت ریزرو میں ہے۔ سلنڈرز والی آکسیجن گھروں میں موجود مریض استعمال کرتے ہیں، پاکستان میں اس وقت آکسیجن کی یومیہ پیداوار710میٹرک ٹن ہے۔ہسپتالوں کو براہ راست 480 میٹرک ٹن آکسیجن یومیہ دی جارہی ہے۔ کل اجلاس میں آکسیجن کی موجودہ صورتحال اور درآمد کے آپشنز پر غور کیا جائے گا،۔ اجلاس میں آکسیجن کی موجودہ صورتحال اور درآمد کے آپشنز پر غور کیا جائے گا۔ صنعتوں کوہنگامی حالات میں آکسیجن کی سپلائی کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں