آکسیجن سلینڈرز کی ڈیمانڈ بڑھتے ہی قیمتوں میں ہزاروں روپے کا اضافہ کر دیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان میں کورونا کی تشویشناک صورتحال میں ناجائزہ منافع خور و ذخیرہ اندوز پھر سے سرگرم ہوگئے ہیں۔ نجی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق جہاں ایک طرف ملک میں کورونا کی تشویشناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت خوب ہاتھ پاؤں مار رہی ہے، اور ملک کے مختلف علاقوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے اور مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر غو کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب ناجائز منافع خور و ذخیرہ اندوز بھی پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں آکسیجن سلنڈر غائب ہونے لگے ہیں۔رپورٹ میں تایا گیا کہ درآمد شدہ سلنڈر کے کرائے میں 3 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سلنڈر کے کرایہ 700 ڈالر سے بڑھا کر 4 ہزار ڈالر کر دیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ چھوٹے سیلنڈر کی قیمت 11 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح بڑے سیلنڈر کی قیمت 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔واضح رہے کہ ملک میں کورونا کی تشویشناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر آکسیجن سیلنڈر کی مسلسل ترسیل کو ممکن بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے اور حکومت نے اس ضمن میں پلان بی بھی تیار کر لیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے تاہم اسپتالوں میں آکسیجن کی سپلائی برقرار رکھنے کے لئے بیک اپ پلان پر کام شروع کر دیا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی،وزارت صنعت و پیداوار اور دیگر متعلقہ اداروں سے رابطے کیے ہیں اور آکسیجن کی سپلائی بحال رکھنے کے لیے بیک اپ پلان پر کام شروع کر دیا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں کورونا وبا شدت اختیار کر رہی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ صورتحال بھارت جیسی ہو، ملک میں آکسیجن کی سپلائی پر نظر رکھی ہوئی ہے، وزیر صنعت اور آکسیجن سپلائر سے آج بھی رابطہ ہوا ہے، آکسیجن کے صنعتی استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔ابھی تک آکسیجن کی ڈیمانڈ اور سپلائی تسلی بخش ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ملکی معیشت لاک ڈاؤن اور اسپتالوں پر بوجھ کی متحمل نہیں ہوسکتی، ہمارا ہیلتھ کیئر سسٹم یہ بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں