لاہور(آئی این پی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پیٹرول بحران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی کو بغاوت کے برابر کا جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی کرکے منتھلیاں اوپر تک جاتی ہیں،بڑے عہدوں پربیٹھنا اورملک کولوٹنا، ایسا نہیں ہونے دینگے، قانون ملک کے غریب لوگوں کیلئے بنایا گیا ہے، قانون بڑے لوگوں کوتحفظ دینے کیلئے نہیں ، ملک کولوٹ کر کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے ، یہ بغاوت کے
لیول کا جرم ہے، اگر پٹرول نہ ہوتو ملک تباہ ہوجاتے ہیں۔ عدالت نے اوگرا کے آج تک کے تمام چیئرمینوں کوطلب کر لیا اور ڈی جی ایف آئی اے کو اگلی سماعت پررپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیدیا۔جمعرات کو نجی ٹی وی کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پٹرول بحران سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے موقع پر چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس میں کہا کہ میرے نزدیک اوگرا اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہاہے، پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی کرکے منتھلیاں اوپر تک جاتی ہیں، آج تک اوگرا کے جتنے بھی چیئرمین آئے سب اس میں شامل ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اوگرا کے آج تک کے تمام چیئرمینوں کو طلب کیا اور ریمارکس دئیے کہ عدالت کے نوٹس لینے پرآئل کمپنیوں کو تھوڑ اتھوڑا جرمانہ کردیا، کمپنیاں حکومت کی کٹھ پتلی ہیں، یہ بغاوت کے لیول کا جرم ہے، اگر پٹرول نہ ہوتو ملک تباہ ہوجاتے ہیں، ساتھ ہی جسٹس قاسم علی خان نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی اگلی سماعت پررپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا۔کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ سولہ تاریخ کو پٹرول کا جہازآیا،دو دن رکھ کے بیچا،دو ارب کا فائدہ ہوا، بڑے عہدوں پربیٹھنا اورملک کولوٹنا، ایسا نہیں ہونے دینگے، قانون ملک کے غریب لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے، قانون بڑے لوگوں کوتحفظ دینے کے لیے نہیں ہے، ملک کولوٹ کر کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بھارت میں سوا ارب کی آبادی میں صرف 10 آئل کمپنیاں ہیں، یہاں36کمپنیاں موجود ہیں،36پائپ لائن میں تیارہیں، جس پر وکیل کمپنیز نے عدالت کو بتایا کہ جتنی کمپنیاں ہونگیں اتنا کمپی ٹیشن ہوگا،اچھی چیزفراہم کی جائیگی، آئل کمپنیز کے وکیل کی جانب سے دئیے گئے دلائل پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باقی ساری دنیاپاگل ہے صرف آپ ہی سمجھدارہیں، جہاں آپکے خلاف کارروائی ہوگی وہاں آپ کی سن لیں گے۔چیف جسٹس قاسم خان نے کہا
کہ ان کمپنیوں نے پاکستان کو تباہ کردیا تھا، کسی آئل کمپنی کے پاس 10سے15دن سے زیادہ ذخیرہ نہیں ہوناچاہئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں