اسلام آباد(آئی این پی) پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے ریکارڈ فراہم کرنے سے متعلق اسکروٹنی کمیٹی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اکبر ایس بابر کی درخواست خارج کردی اور کہا ہے کہ اکبر ایس بابر ہفتے میں 2 دن صبح10 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ریکارڈ دیکھ سکیں گے۔فیصلے میں اسکروٹنی کمیٹی کو مئی کے آخر تک کام مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے فارن اکاؤنٹس کا ریکارڈ فراہم
کرنے سے متعلق محفوظ کیا جانے والا فیصلہ نے بدھ کو سنادیا۔، درخواست گزار اکبر ایس بابر کی درخواست کو خارج کردیا ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فیصلے میں اسکروٹنی کمیٹی کو مئی کے آخر تک کام مکمل کرنے کے ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا کہ اکبر ایس بابر ہفتے میں دو دن صبح دس بجے سے دوپہر تین بجے تک ریکارڈ دیکھ سکیں گے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا ریکارڈ کا جائزہ لینے کے وقت موجود ہونگے اور ڈی جی لا ریکارڈ کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر درخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں نے بارہا ریکارڈ فراہمی کے حوالے سے درخواستیں دیں، اب ریکارڈ تک ہمیں رسائی مل گئی اور الیکشن کمیشن نے اب ہمیں اختیار دیا کہ اب دو فنانشل ایکسپرٹ ہمارے ہوں گے، اس سے قبل اسکروٹنی کمیٹی نے ہمیں ریکارڈ تک کبھی رسائی نہیں دی تھی۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ توقع ہے کہ الیکشن کمیشن کے احکامات پر اسکروٹنی کمیٹی عملدرآمد کروائے گی، چھ سال سے تحریک انصاف ریکارڈ چھپا رہی ہے، پی ٹی آئی کے ریکارڈ کو خفیہ رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔۔۔۔۔ بٹ کوائن کی قیمت میں 63ہزار ڈالرز سے تجاوز کر گئی، پاکستانی روپے کی قیمت کتنی بنتی ہے؟ لاہور (پی این آئی) رواں برس بٹ کوائن کی قیمت میں 116 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت ایک مرتبہ پھر 63 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پاکستانی روپوں میں ایک بٹ کوائن کی قیمت 97 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔کرپٹو کرنسی ایکسچینچ کوائن بیس وال اسٹریٹ کے نیس ڈیک انڈیکس میں اس کے حصص لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔رواں سال کے آغاز سے اب تک بٹ کوائن کی قیمت میں ایک سو 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوئس ماہر کے مطابق نیس ڈیک میں کوائن بیس کے لیے ایک اچھا آغاز روایتی مالیاتی ایونیو اور متبادل کرپٹو راستے کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح نیس ڈیک میں ایک کامیاب اضافہ روایتی سرمایہ کاروں کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کو قبول کرنے کا عمل بننا چاہیے تاہم اسٹاک مارکیٹس اس دوران مہنگائی کے خدشات سے دوچار ہیں۔واضح رہے کہ کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے۔اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکا وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔اس کرنسی کی لین دین کے لیے صارف کا لازمی طور پر بٹ کوائن والٹ اکاؤنٹ ہونا چاہئیے جسے بٹ کوائن والٹ اپلیکشن ڈاؤن لوڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ برس پیپرلیس کرنسی بٹ کوائن کی قیمت تاریخ میں پہلی بار 60 ہزار ڈالر سے اوپر چلی گئی تھی جبکہ معاشی ماہرین نے بٹ کوائن کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا تھا جس کے بعد اب ایک بٹ کوائن کی قیمت 63 ہزار ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔رواں برس بٹ کوائن کی قیمت میں 116 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت ایک مرتبہ پھر 63 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں