لاہور (آئی این پی)پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے مفتیان کرام نے روزے کی حالت میں کرونا ویکسین لگوانے کے حوالے سے مشترکہ فتویٰ جاری کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان،سعودی عرب،جامع الازہر اور یوا ے ای کے دارالافتا نے فتویٰ جاری کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ روزے کی حالت میں کرونا ویکسین لگوانا جائز ہے۔ فتوے میں بتایا گیا ہے کہ کرونا ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔درالافتا پاکستان کے صدر اور
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے جاری اپنے بیانات میں واضح کیا کہ مشترکہ فتوے کی روشنی میں روزے کی حالت میں ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔دارالافتا کے صدر کا کہنا تھا کہ ہرانسان کوکروناویکسین لگوانی چاہیے۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں لوگوں کو وائرس سے بچانے کے لیے کرونا ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے، پاکستان میں بھی 50 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بزرگوں کو ویکسین لگانے کا آغاز ہوگیا ہے۔اسلامی کلینڈر کے حساب سے شعبان المعظم کے مہینے کے بعد رمضان المبارک کا آغاز ہوگا، چونکہ شعبان کا مہینے تیزی سے اپنے اختتام کی جانب گامزن اور رمضان المبارک کی آمد آمد ہے تو فرزندان اسلام کے ذہنوں میں میں یہ سوال زیر گردش تھا کہ کیا وہ روزے کی حالت میں ویکسین لگوا سکتے ہیں۔قبل ازیں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات کے مفتیان نے بھی روزے کی حالت میں کرونا ویکسین لگوانے کو جائز قرار دے چکے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔
اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں