آٹا اور چینی سیکنڈل کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چیئرمین نیب کا اعلان

اسلام آباد (آئی این پی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے پاس بڑی مچھلیوں کی اربوں روپے کی بد عنوانی اورمنی لانڈرنگ کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں ، آٹا اور چینی سیکنڈل کو منطقی انجام تک پہنچایا جاے گا،نیب نے معزز حتساب عدالتوں میں قانون کے مطا بق بدعنوانی کے 1230

ریفرنس دائر کئے ہیں جو کہ زیر سماعت ہیں ،بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں اقربا پروری اور رشوت ستانی کو بڑی برائی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز اور سٹریٹ کرائم میں فرق ہے۔میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔منگل کو اپنے ایک بیان میں چیئرمین نیب نے کہاکہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کاچیئر مین ہے۔نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔عالمی اقتصادی فورم،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان،پلڈاٹ،مشال پاکستان نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔نیب نے سینئیر سپروائزری سٹاف کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔اس میں ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹر،انویسٹی گیشن آفیسر،لیگل قونصل،مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب افسران قانون کے مطابق عزم و ہمت سے کام کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ ہر شہری کو 40ہزار روپے کی سہولت دینے کا فیصلہ، حکومت نے کس صوبے کی عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی؟ اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کی وفاقی حکومت نے

اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے مستقل شہریوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت تمام خاندانوں کو قومی صحت کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی کابینہ آئندہ اجلاس میں پروگرام کی منظوری دے گی۔اسلام آباد میں مقیم سرکاری ملازمین کے لیے الگ سے ہیلتھ انشورنس سکیم شروع کی جائے گی۔اردو ویب سائٹ کو دستیاب وزارت قومی صحت کی جانب سے وفاقی کابینہ کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ ’صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے صوبے کے تمام خاندانوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج کا آغاز کیا ہے۔ پنجاب بھی اس نقش قدم پر چلتے ہوئے دسمبر 2021 تک تمام آبادی کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولت دے دے گا۔‘ وزارت قومی صحت نے 2018 میں مستحق افراد کو مختلف ہسپتالوں میں قومی صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے کی سہولت فراہم کی تھی۔ بعدازاں وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور تھرپارکر کو بھی یونیورسل ہیلتھ کوریج پیکیج میں شامل کر لیا گیا تھا۔اس وقت مجموعی طور پر ایک کروڑ سے زائد خاندان یونیورسل یا مستحق خاندانوں کی کیٹگری میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔سمری میں کہا گیا ہے کہ ’یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت عوام علاج معالجے پر اپنی بچت کی رقوم خرچ کرنے سے بچ جاتے ہیں۔انہیں کوئی رقم خرچ کیے بغیر اچھے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت میسر آتی ہے۔ اس سے شہریوں کا

معیار زندگی اور سماجی رتبے میں اضافہ ہوتا ہے۔ صوبوں کے ان تجربات کو دیکھتے ہوئے وزارت قومی صحت نے بھی اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے مستقل رہائشیوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے ان کی مالی حیثیت کو مدنظر نہیں رکھا جائے گا، بلکہ تمام خاندانوں کو قومی صحت کارڈ جاری کیے جائیں گے۔‘پروگرام کے تحت حمل یا زچگی کی صورت میں سفری اخراجات کی مد میں بھی ایک ہزار روپے دیے جائیں گے۔ سمری میں بتایا گیا ہے کہ ’اس مقصد کے لیے نادرا سے ڈیٹا لیا گیا ہے جس کے مطابق اس سکیم سے اسلام آباد کے دو لاکھ 58 ہزار جبکہ گلگت بلتستان کے تین لاکھ 28 ہزار خاندان مستفید ہوں گے۔‘ وزارت قومی صحت نے کابینہ سے درخواست کی ہے کہ وہ وزارت کے مستحق خاندانوں کو قومی صحت کارڈ کے پروگرام کو اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے تمام شہریوں تک توسیع دینے کی منظوری دے۔ وزارت قومی صحت یہ منصوبہ اپنے منظور شدہ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت آگے بڑھائے گی، تاہم اس کے لیے سالانہ مزید ایک ارب 80 کروڑ روپے کی منظوری بھی درکار ہے۔ جو فی خاندان تین ہزار روپے انشورنس پریمیئم کے طور پر ادا کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے نئی انشورنس کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے لیے قانونی عمل شروع ہو چکا ہے۔ سمری میں بتایا گیا ہے کہ ’وزارت

منصوبہ بندی و اصلاحات نے تجویز دی ہے کہ یونیورسل ہیلتھ انشورنس میں اسلام آباد کے وہ رہائیشی، جن کے شناختی کارڈ پر عارضی پتہ اسلام آباد کا درج ہو، انہیں بھی اس سہولت میں شامل کیا جائے کیونکہ ان میں بڑی تعداد دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کی ہے۔‘ یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ ’وفاقی اداروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کے لیے وزارت خزانہ کی طرف سے الگ سے سکیم جلد متعارف کرائی جائے گی۔‘اس سہولت میں او پی ڈیز، جان بوجھ کر خود کو زخمی کرنا، ذہنی امراض وغیرہ شامل نہیں ہیں۔قومی صحت کارڈ کے ذریعے خاندان کا سربراہ، شریک حیات اور غیر شادی شدہ بچے فی کس 40 ہزار روپے سالانہ تک کاعلاج کروا سکیں گے۔ ان میں وہ بیماریاں شامل ہیں جن کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ صحت کارڈ کی سہولت میں چار لاکھ روپے فی خاندان کا امراض قلب، سرطان، یرقان کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیاں، جگر اور گردوں کی پیوندکاری بھی شامل ہے۔ پروگرام کے تحت حمل یا زچگی کی صورت میں سفری اخراجات کی مد میں بھی ایک ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ ایک ہسپتال، جہاں بیماری کا علاج ممکن نہ ہو، دوسرے ہسپتال بھیجنے اور داخلے کی صورت میں سفری مد میں بھی دو ہزار روپے ادا کیے جائیں گے۔اس سہولت میں او پی ڈیز، جان بوجھ کر خود کو زخمی

کرنا، ذہنی امراض، دانتوں اور دیگر معمول کا معائنہ اور کاسمیٹک سرجری وغیرہ شامل نہیں ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں