اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ پرانے بلدیاتی نظام کو بحال کیسے کر دیا گیااور اس معاملے کے پیچھے ہے کون؟انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام بحال ہونے اور سابقہ عہدیداران کو بحال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت مزید کمزور ہو گئی ہے۔عمران
خان صاحب جب اپوزیشن میں تھے تب لوکل گورنمنٹ کے نظام کی خوبیاں گنواتے تھکتے نہیں تھے مگر جیسے ہی حکومت میں آئے تو انہوں نے بلدیاتی اداروں کے الیکشن کرانے میں اتنی تاخیر کر دی کہ اب بلدیاتی اداروں کی بحالی کا سلسلہ کہیں اور سے چل نکلا ہے۔مگر اس معاملے میں حیرت والی بات یہ ہے کہ پرانے بلدیاتی عہدیداروں میں اکثریت ن لیگ کی ہے اور پنجاب میں تو خاص طور پر ن لیگ کے میئرز اور کونسلرز بہت زیادہ ہیں۔اسی موضوع پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اب حکومت کے گھبرانے کا وقت آ گیا ہے کیونکہ بیوروکریسی میں پہلے بھی ن لیگ کے لوگ بہت زیادہ ہیں اور وہ اندرکھاتے شریف برادران کو سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ اب بلدیاتی نظام بحال ہونے کی وجہ سے ن لیگ اور بھی تگڑی ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے کام نکلوانے کے لیے کونسلرز اور میئرز کے پاس جاتے ہیں اوراب وہی میئرز بحال ہو گئے ہیں جو کہ ن لیگ کے لوگ ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ یہ سارے لوگ ن لیگ کو ہی سپورٹ کریں گے جس کا مطلب ہے کہ حکومت لوکل سطح پر مزید ناکام ہونا شروع ہو جائے گی۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن حکومت کو کرا لینے چاہیے تھے اور اگر یہ کرا لیتی تو حکومت مضبوط ہو جاتی اور اس کی جڑیں گراس روٹ لیول تک چلی جاتی مگر پرانے بلدیاتی عہدیداران کے بحال ہونے سے ن لیگ مضبوط ہو گئی ہے اور حکومت کمزور ہو گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں