پشاور(پی این آئی) کرونا وائرس کا خطرناک حد تک پھیلاو، مزید اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان، خیبرپختونخواہ کی حکومت نے صوبے کے کل 8 اضلاع کے تمام تعلیمی ادارے 28 مارچ تک بند کر دیے، مذکورہ اضلاع میں کرونا پھیلنے کی شرح تک 13 فیصد تک پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق
خیبرپختونخوا حکومت نے بدھ سے کئی شہروں میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا۔صوبائی وزیر شہرام ترکئی نے کہا ہے کہ صوبے میں جہاں کرونا کا پھیلاؤ5 فیصد سے زیادہ ہوگا وہاں اسکولز بند کردئیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان، صوابی، کوہاٹ، سوات، لوئر دیر اور مالاکنڈ میں بدھ سے اسکول بند کررہے ہیں۔ ان اضلاع میں تعلیمی ادارے بدھ سے 28 مارچ تک بند رہیں گے۔ان اضلاع میں کورونا پھیلنے کی شرح 10 سے 13 فیصد کے درمیان ہے اسی باعث تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔شہرام ترکئی کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی بندش کے دوران اسٹاف آئے گا اور والدین ہوم ورک کے لیے اسکول آسکیں گے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ اسکولوں میں امتحانات کی وجہ سے کورونا کے سائے منڈلا رہے ہیں اور اگر کورونا سے حالات زیادہ خراب ہوئے تو کچھ بھی ممکن ہے ، اس صورتحال میں اگر بڑھتے ہوئے کورونا کیسز میں کمی نہ آئی تو اسکولز کو مزید بند رکھنے کا آپشن موجود ہے۔گزشتہ ہفتےوفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا تھا کہ کرونا کیسز میں اضافے کے باعث لاہور سمیت پنجاب کے چند دیگر شہروں میں 15 روزہ چھٹیوں کا اعلان کیا جاتا ہے تاہم جن اسکولز میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے ، پابندی کا اطلاق امتحانات پر نہیں ہوگا، جب کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مقررہ
وقت پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور مظفرآباد کے تعلیمی ادارے بھی 15 سے 28 مارچ تک بند ہوں گے ، اس پابندی کا اطلاق اسکولز، کالجز، جامعات سمیت تمام تعلیمی اداروں پرہوگا تاہم باقی اضلاع اور شہروں میں 50 فیصد اسکولز میں تدریسی عمل معمول کے مطاقب جاری رہے گا تاہم جہاں کہیں بھی حالات خراب ہوئے وہاں اسکول کو بند کیا جاسکتا ہے ، جس کے لیے این سی او سی میں 2 ہفتوں تک حالات کا بار بار جائزہ لیا جائے گا۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا صوبہ سندھ ، صوبہ بلوچستان میں حالات تقریباً ٹھیک ہیں اس لیے ان صوبوں میں50 فیصد بچوں کو روزانہ تعلیمی اداروں میں آنے کی اجازت ہوگی تاہم پنجاب ، آزادکشمیر اور خیبر پختونخوا میں کئی جگہ پر مسائل کا سامنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں