کورونا کی تیسری لہر، ایک اور بڑے صوبے میں مزارات اولیاء کرام کو بند کر دیا گیا

کراچی(آن لائن)پنجاب کے بعد سندھ میں بھی مزارات اولیاء کرام کو بند کر دیا گیا ضمن میں چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف شریف شیخ کی جانب سے باضابطہ نو ٹفکیشن بھی جاری کر دیا گیا مزارات کی بندش کے حکم نامے کے بعد سندھ کے عظیم صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے عرس مبارک کی تقریبات پر دوسرے سال بھی

پابندی رہے گی کراچی میں بھی سید غائب شاہ بخاریؒ کیماڑی والے کا عرس گذشتہ سال کی طرح امسال بھی نہیں منایا جا سکے گا کراچی میں مزارات اولیاء کرام کی بندش کا حکم نامہ جاری ہوتے ہی محکمہ اوقاف کے افسران سیکورٹی اداروں کے ہمراہ مزارات بند کرانے کیلئے سہ پہر پونے چار بجے پہنچے جہاں زائرین اور سرکاری ملازمین میں تکرار اور بحث و مباحثہ ہوا زائرین نے کرونا کی آر میں مزارات کی بندش کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑی ذیادتی کیا ہو گی کہ مزار سید عبداللہ شاہ غازی سے متصل پلے لینڈ جہاں تماشائیوں کا ہجوم رہتا ہے وہ کھلا رکھنے کی ا جازت ہے اور مزار سید عبداللہ شاہ غازی جہاں ایس او پی کا مکمل خیال رکھا جارہا تھا جہاں زائرین کے داخلے کیلئے ماسک کا استعمال ضروری تھا جہاں زائرین کیلئے دو سینیٹائزر گیٹ نصب تھے زائرین سماجی دوری کے فامولے پر عمل پیرا تھے اسے بند کر دیا گیا الغرض جہاں سے کرونا پھیلنے کا اندیشہ ہے وہاں آزادی اور جہاں کرونا کی روک تھام کیلئے اقدامات تھے وہاں پابندی لگا دی گئی سید عبداللہ شاہ غازی مزار پر زائرین کا کہناتھا کہ حکومت کو جان لینا چاہیے کہ مزارات اولیاء دارالوباء نہیں بلکہ دارالشفاء ہیں یہاں لوگوں کی مرادیں پوری ہوتی ہیں لوگوں کو سکون قلب ملتا ہے یہان تک کہ مزارات اولیاء کرام سے یومیہ لاکھوں افراد کا پیٹ بھرتا

ہے یہاں رات گئے تک ضروت مندوں میں لنگر تقسیم کیا جاتا ہے مزارارت اولیاء کرام کی بندش ان مجبور اور بے کس طبقے سے ذیادتی اور ظلم کے مترادف ہے لہذا حکومت مزارات کی ایک سال کے دوران تیسری بار بندش کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں