لاہور (پی این آئی ) آج سینیٹ کا الیکشن ہے اور رات تک ایسی ایسی خبریں سننے کو ملتی رہی ہیں کہ سچ اور جھوٹ کے درمیان تمیز کرنے کے لیے بھی آپ کے پاس کوئی واضح اصول اخلاقی توجیح اور منطق نہیں رہ جاتی۔ گیلانی اور سنجرانی کا مقابلہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہے مگر اس میں فوج اور دیگر
ریاستی اداروں کو اس قدر گھسیٹ لیا گیا ہے کہ ان کا کردار نا ہونے کے باوجود بھی زبردستی ان کا کردار تراشنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ن لیگ سمیت پی ڈی ایم کے فورم پر موجود سیاسی جماعتوں کا یہ موقف ہے کہ ریاستی ادارے یا یوں کہیے کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کی پشت پناہی کررہی ہے اور وہ لوگوں کو حکومتی پارٹی میں شامل ہونے اور سینیٹ کے الیکشن میں بھی اپنے متفقہ امیدوار کو دینے کی بجائے حکومتی شخص کو ووٹ کریں،اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کے اینکر عمران ریاض خان نے اپنے پروگرام میں موجود ن لیگ کے راہنما علی گوہر بلوچ سے سوال کیا کہ سر آپ کے پاس جو بندہ آیاوہ باوردی اور حاضر سروس آرمی آفیسر تھا یا کوئی اور تو اس پر علی گوہر بلوچ نے جواب دیا نہیں وہ سول شخص تھا،میرے تعلق کا بندہ تھااور اس نے مجھے آ کر کہا کہ میں فوج کا نمائندہ بن کر آیا ہوں کہ آپ نے اپنی پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار کی بجائے حکومتی امیدوار کو ووٹ کرنا ہے۔اس پر اینکر عمران خان سمیت پروگرام میں شامل دیگر لوگ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئے کہ جو سول شخص ہے اور وہ آپ کا دوست بھی ہے اس کی بات سچ مان کر آپ نے ریاستی اداروں پر الزام تراشی شروع کر دی جس پر علی گوہر نے وضاحت پیش کرنے کی حتی الامکان کوشش کی مگر ناکام رہے۔صرف موجودہ سینیٹ الیکشن ہی نہیں بلکہ 2018کے جنرل الیکشن اور دیگر کئی مواقعوں پر بھی ریاستی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی جماعتیں سیاسی معاملات میں گھسیٹتی رہی ہیں مگر ان کے ہاتھ کچھ آتا نہیں ہے۔ آج سینیٹ کا الیکشن ہے اور رات تک ایسی ایسی خبریں سننے کو ملتی رہی ہیں کہ سچ اور جھوٹ کے درمیان تمیز کرنے کے لیے بھی آپ کے پاس کوئی واضح اصول اخلاقی توجیح اور منطق نہیں رہ جاتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں