لاہور(پی این آئی) مسلم لیگ ن کے سینیٹرحافظ عبدالکریم نے ووٹ کیلئے واٹس ایپ کالوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فون کال پرحکومتی امیدوار کو سپورٹ کرنے کا کہا گیا، پہلی واٹس ایپ کال 6مارچ کو4بج کر5منٹ، دوسری 7مارچ اور تیسری کال 9 مارچ کو12بج کر6 منٹ پر آئی،میں کہا
کہ ہم نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے فون آئے آپ سرکاری امیدوار کو سپورٹ کریں، یوسف رضا گیلانی کو سپورٹ نہ کریں، میرے پاس ریکارڈ موجود ہے ،مجھے پہلی کال 6مارچ کو4بج کر5منٹ پر واٹس ایپ، پھر 7مارچ کو 2بج 58منٹ پرکال آئی، 9مارچ کو12بج کر6منٹ پر کال آئی۔آخری کال جب آئی تو میری بات بھی ہوئی، مجھے کہا گیا کہ آپ ہمارے حکومتی امیدوار کو سپورٹ کریں۔میں نے ان سے کہا کہ ملک کا حال آپ کے سامنے ہے، غریب پس گیا ہے، مہنگائی کتنی زیادہ ہوگئی ہے، ملک اقتصادی خارجی طور پر تباہ ہوگیا ہے، ہم نوازشریف کے ساتھ ہیں، میں میڈیا کے سامنے کہنا چاہتا ہوں ہم نے نیب ، ایف آئی اے کو بھگتایا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سینیٹ چیئرمین کے الیکشن شیڈول ہونے کے بعد پرچے میں میرا نام ڈال دیا گیا ہے۔حافظ عبدالکریم نے کہا کہ میں ایمانداری سے کہتا ہوں میاں نوازشریف اور مسلم لیگ ن جتنی پاکستان کی خدمت کی کسی نے نہیں کی، میں ان کو بتانا چاہتا ہوں جتنے پرچے کرنے کرلین، پریشر ڈالیں، نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم یہاں پر نام بھی لے سکتے ہیں لیکن نام لینا مقصود نہیں ہے۔اس موقع پر سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی نے بتایا ان کو فون کالز آئی ہیں،آپ ایوان میں نہ آئیں، فلاں کو ووٹ دیں۔اس سے مایوسی ہوتی ہے۔پھر ایک
مایوسی بھی ہوتی ہے جہاں پر یہ کہا جاتا ہے ہمارا تعلق سیاست سے نہیں ہے، جب شواہد سامنے آتے ہیں تو پھر ملک کے جمہوری سسٹم کے مستقبل کے بارے میں ابہام پیدا ہوتا ہے، کیا یہ بھی نہیں چاہتے کہ جمہوری طریقے سے کوئی سینیٹ کا چیئرمین بن جائے؟ سینیٹ ایوان بالا ہے،وفاق اور صوبوں کی نمائندگی کرتا ہے، جب ملک کا صدر نہیں ہوتا تو سینیٹ چیئرمین بطور صدر کام کرتا ہے، ہم نے 2018ء میں اس عہدے کو بھی متنازع کردیا ہے، اب اس چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے، جمہوری سسٹم کی بدقسمتی ہے۔ہمیں ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد امید تھی کہ معاملہ ختم ہوگیا ہے، آج ہمارے پاس بہت ساری شہادتیں موجود ہیں، ہم کسی ادارے پر الزام نہیں لگانا چاہتے، کسی کو نیچا نہیں دکھانا چاہتے، پاکستان کے عوام کا حق ہے جمہوری نمائندے ووٹ سے آئیں۔ان کیخلاف پہلے نیب کی کاروائی کی کوشش کی گئی، ان کو ڈرانے دھمکانے، مقدمات بنانے کی کوشش کی گئی، یہ ملک سے باہر کاروبا رکرتے ہیں، اب پنجاب کی اینٹی کرپشن شروع ہوگئی ہے، پنجاب کی اینٹی کرپشن کا ایک سینیٹر سے کیا تعلق ہے؟ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، نیب سے فون آئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں