اسلام آباد(آن لائن )چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کا معاملہ ، وزیرِ اعظم عمران خان نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال، ممبر قومی اسمبلی خالد مقبول صدیقی، وزیر برائے ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ ، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیرِ
تعلیم شفقت محمود، وزیرِ اطلاعات شبلی فراز اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر موجود تھے۔ ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال اور اتحادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہاراورایوان بالا میں چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے حوالے سے وزیرِاعظم کے فیصلے کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا۔تاہم وزیراعظم نے مزید مشاورت کیلئے تمام حکومتی و اتحادی سینیٹرز کو (آج)جمعرات کو پھر وزیراعظم ہاوس مدعو کرلیا۔ تمام سینٹر جمعرات کی دوپہر ساڑھے 12 بجے وزیراعظم ہاوسآئیںگے ۔ملاقات کے دوران حکومت اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز شریک ہوں گے۔سینیٹرز کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ فیصلے ہوں گے۔۔۔۔ خبردار ہو جائیں، آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان میں کیا ہونیوالا ہے؟ تشویشناک دعویٰ کر دیا گیا کراچی(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا ہے ، دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی ، ہمیں اب یہ سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے
بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔مشیر برائے پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40فیصد ہے، اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے، موجودہ حکومت نے 2 سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جب کہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے، ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی، آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہورہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔ سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا
کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے، وفاق نے کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے، جس کے لیے توقع ہے کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں