اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نےڈسکہ الیکشن کالعدم قرار دینے پر الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیاہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست پرسماعت
ہوئی۔
اس موقع پر (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل نے کہا کہ پولنگ کے بعد 23 پریزائیڈنگ افسران اغوا ہوگئے، اس پر عدالت نے پوچھا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے رہے؟ 7 مقدمات کا اندراج کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوا یہ بھی بتایا جائے۔دورانِ سماعت جسٹس عمر عطا نےکہا کہ ہم نے کہا ہے الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں جب کہ جسٹس سجاد کا کہنا تھاکہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے کے متعلق تمام مواد عدالت میں جمع کرائے، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پرلیں گے، الیکشن کمیشن کے 8 مارچ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہے۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا اور ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔سپریم کورٹ نے (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی جب کہ (ن) لیگ کی امیدوار کو بھی متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں