لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی دلیل کی بات ختم ہو گئی اور اب گالم گلوچ شروع ہو گئی ہے۔پاکستانی معاشرہ جو برداشت کے لئے مشہور تھا اس کو عدم برداشت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔مخالفین پر حملوں کا نوٹس نہ لینے پر کل ان کو بھی لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔عوام
مہنگائی سے تنگ آ چکے ہیں اور اگر عوام بپھر گئے تو پھر ان کو روکنا ان حکمرانوں کے بس میں نہیں ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں اجتماع ارکان کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ عوام اگر ملک کو ان گالم گلوچ کرنے والوں،لٹیروں اور ملک کو لوٹنے سے آزاد کرنا چاہتے ہیں تو انہیں جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو گا کیونکہ جو ہمارے دین اسلام نے ہمیں کہا ہے اسی کے مطابق جماعت اسلامی اس ملک کو ترقی کے راستے پر ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کو خود اپنے اراکین پر اعتماد نہیں ہے۔اب اگر حکومت کو اپنے اراکین اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے تو وہ حکومت کس طرح قائم رہ سکتی ہے اور اس کے قائم رہنے کا جواز کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے نمائندے حفیظ شیخ کو حکومتی اراکین کی جانب سے رد کرنے کا مطلب ہی یہی ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ناکام ہیں اور اراکین اسمبلی کو عوام کی مزاحمت کا سامنا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت پانی میں مدہانی چلارہی ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری عام ہو گئی ہے اور عوام کا سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔دریں اثناء جماعت اسلامی پاکستان کی خواتین ونگ کی مضبوط خاندان، محفوظ عورت مہم کا آغاز کر دیا گیا. اس سلسلے میں اسلام آباد میں مضبوط خاندان، محفوظ عورت کے عنوان سے میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ آج دنیا کے دجالی نظام کا پہلا وار عورت اور ہمارے خاندانی نظام پر ہے. عورت نے ہمارے خاندانی نظام کو سنبھالا دیا اور اس کو ایک مقام عطا کیا ہے. پاکستان میں 52فیصد خواتین ہیں،اس تناسب سے تعلیم کے ادارے خواتین کے لیے موجود نہیں ہیں لہٰذا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم کا آئینی وعدہ پورا کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ عورت اور مرد کے حقوق میں اللہ نے جو لکیر کھینچی ہے اسے ہی کافی سمجھا جائے، اگر کوئی یہ کہے کہ وہ عورت کے لیے اللہ اور اس کے رسولؐ سے زیادہ مہربان ہے تو اس اے بڑا جھوٹا کوئی نہیں ہے۔ ہم ایسے نظام کی مخالفت کرتے ہیں جس میں خواتین کا استحصال ہو.ہمارری لڑائی نظام کے ساتھ ہے۔نظام بدلے گا تو حالات بدلیں گے۔جب تک پاکستانی سوسائٹی میں عورت کا یہ کردار ہے کہ وہ ایک مضبوط گھرانے کی رکھوالی ہے تب تک آپ خاندانی نظام کو ختم نہیں کر سکتے. خاندانی نظام کو مستحکم کرنا آج وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے. اللہ تعالیٰ نے خواتین کو جو حقوق دئیے ہیں ان کو آج ادا کرنے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ اس سے عاری ہے.حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو وراثت میں حصہ دیا اور ایک بلند مقام عطا کیا.. عورت کو بہترین معاشی و معاشرتی سٹیٹس بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا.. محمد
مصطفیؐ کے نظام حکومت میں خواتین سے مشاورت بھی ہوتی تھی اور نظام حکومت میں خواتین شریک ہوتی تھیں. آج کے ہمارے معاشرے میں جہالت ہے اور آج جہالت کی وجہ سے لوگ خواتین کو حقوق نہیں دیتے. آج جب کوئی عورت اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس پر تشدد ہوتا ہے حالانکہ عورت پر تشدد کرنا بہت بڑی بزدلی ہے اور حماقت ہے.آج ہمارے ملک میں خواتین کے لیے تعلیم کے دروازے پوری طرح نہیں کھلے 52 فیصد خواتین کے ہوتے ہوئے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے. ٹرانسپورٹ، ہسپتال، عدالتوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین کے لیے علیحدہ کوئی انتظام نہیں غرض آج کی عورت پوری طرح پس کر رہ گئی ہے. سراج الحق نے کہا کہ خواتین ایک ویلفیئر سوسائٹی بنانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں. اس ملک پر گزشتہ 74 سالوں میں ہم نے مافیاز، وڈیروں اور جاگیرداروں کی پارٹیوں کو اقتدار دیا آج بتایا جائے سینیٹ کے الیکشن میں کون سا سینیٹر صلاحیت کی بنیاد پر سینیٹر بنا.. سب کے ریٹس لگائے گئے اور ہارس ٹریڈنگ کی گئی. صورتحال یہ ہے کہ سینیٹ کے ٹکٹ 35، 35 کروڑ میں فروخت ہوئے ۔آج ہم ایک ویلفیئر پاکستان کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں. ہم آج ایسی سوسائٹی چاہتے ہیں جہاں ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو. گزشتہ سالوں میں کرپٹ حکمرانوں نے ملک کو پیچھے دھکیلا اور کرپشن کے ناسور نے ملک کی کشتی کو بیچ بھنور میں لا کھڑا کیا ہے.. اس وقت پورے
ملک میں حبس ہے اور لوگ حکومت سے تنگ ہیں. آج اس ملک میں ہر انسان معاشی دلدل میں پھنسا ہے. غربت اور بے روزگاری نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں. عجیب بات ہے آج وزیراعظم بھی روتا ہے اور اسے سمجھ نہیں آرہی کہ ملک کیسے چلانا ہے. پورے کا پورا ملک کرپٹ نظام میں جکڑا ہوا ہے. ایک خاتون صحافی کے سوال پر کہ آج میڈیا میں بھی خواتین استحصال کا شکار کیوں ہیں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میڈیا کے ادارے خواتین صحافیوں کو یکساں سہولیات نہیں دے رہے جو سراسر ظلم ہے.. خواتین صحافیوں کی تنخواہوں کو مردوں کے برابر لایا جائے. ملک بھر میں خواتین کو یکساں مواقع اور یکساں سہولیات دی جائیں۔میڈیا کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، سابق ایم این اے عائشہ سید اور ثمینہ احسان رہنما جماعت اسلامی خواتین پنجاب شمالی بھی شریک تھیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں