لاہور (پی این آئی)رانا ثنا اللہ خان نے بلاول بھٹو زرداری کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے 23 اراکین قومی اسمبلی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا ساتھ دیں گے۔نجی ٹی وی نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پنجاب میں قائد حزب
اختلاف حمزہ شہباز کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے لانے کا دعویٰ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں رانا ثنا اللہ نے ایک نئی پیشکش کا ذکر کیا اور بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 23 ایم این ایز نے وعدہ کیا ہے کہ اگر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو وہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا ساتھ دیں گے۔ اس پیشکش کی حمزہ شہباز نے بھی تصدیق کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے پوچھا کہ ان ایم این ایز کا تعلق کس صوبے سے ہے ؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ تمام اراکین قومی اسمبلی کا تعلق پنجاب سے ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حکومتی ایم این ایز ساتھ ہیں تو تحریک عدم اعتماد لائی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر حمزہ شہباز نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت تحریک عدم اعتماد کا فائدہ نہیں ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 26 مارچ کے بعد جامع حکمت عملی بنائیں گے، وہ چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کیلئے پرویز الہٰی کے گھر جائیں گے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ وہ بھی پرویز الہٰی سے ووٹ کیلئے رابطہ کریں گے۔ وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا، وزیراعظم نے 178 ووٹ حاصل کئے۔ اس طرح یہ مرحلہ بھی مکمل ہو گیا۔ اگست 2018ء میں عمران خان 176ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور اظہاررائے کا حامی ہوں،جس رکن کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ ابھی کھل کر اظہارکرے، آپ ضمیر کی آواز ووٹ دیں اگر میں غلط ہوں تو میرا ساتھ بیشک چھوڑ دیں، ہار جیت اور نشیب وفراز سمجھتا ہوں اور مجھ سے زیادہ کسی نے ہار جیت نہیں دیکھی ہر مشکل سے سرخرو ہو کر نکلا ہوں،جن لوگوں نے ووٹ بیچے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے،وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلہ پر ارکان کو اعتماد میں لیا،پی ٹی آئی ارکان نے اجلاس میں وزیراعظم کے حق میں نعرے لگائے اجلاس کے دوران خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے ارکان جذباتی ہوگئے اور کہا کہ وزیر اعظم صاحب حلقہ ہم سنبھالیں گے آپ اپنے مقصد پرڈٹے رہیں۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ لینے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور اراکین کو ہر صورت میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی
گئی۔وزیراعظم نے اجلاس کے دوران حکومتی و اتحادی اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کا شکر گزارہوں جنہوں نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا، زندگی میں مجھ سے زیادہ ہار جیت کسی نے نہیں دیکھی اور مجھ پر کوئی نہ کوئی مشکل آتی رہی ہے لیکن ہر مشکل سے سرخرو ہو کر نکلا ہوں۔انہوں نے کہاکہ جس رکن کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ ابھی کھل کر اظہارکرے، میں اس کی بھی قدر کروں گا کیونکہ اظہار رائے ہر ایک کا حق ہوتا ہے اور جمہوریت اور اظہاررائے کا حامی ہوں۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے 16ارکان نے پیسے لے کرسینیٹ میں ہمارے ساتھ دھوکہ کیا کیونکہ پیسے لے کر ووٹ دینا بدنیتی ہے۔وزیراعظم نے اراکین سے کہا کہ آپ ضمیر کی آواز ووٹ دیں اگر میں غلط ہوں تو میرا ساتھ بیشک چھوڑ دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں