اسلام آباد(پی این آئی )وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، اعتماد کے ووٹ کے لیے ان کو 172 ووٹ درکار ہونگے۔آئینی ماہرین کے مطابق اگر وزیراعظم 172 ووٹ نہ لے سکے تو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو صدر پاکستان کو مراسلہ لکھنا ہوگا جس میں کہا جائے گا کہ وزیراعظم
ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں۔ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے۔جس کے بعد صدر پاکستان اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے اور اسمبلی نئے سرے سے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔تاہم اگر عمران خان 172 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو 180 ممبران کی سپورٹ حاصل ہے۔ وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ اوپن ہوگا۔ ممبران اسمبلی کھڑے ہوکریا ہاتھ اٹھا کر وزیراعظم کے حق میں ووٹ دینگے۔ عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کرنے والے اراکین اسمبلی کو کیا سزا دی جائیگی؟ سینئر پی ٹی آئی رہنما نے وارننگ دیدی اگر کل حکومت کے کسی رکن نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کیا تو وہ ڈی سیٹ ہوجائے گا۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان کو رولز پر بھیبریفنگ دی گئی۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے ارکان کو اسمبلی کے رولز پر بریفنگ دی اور بتایا کہ رولز کے مطابق ووٹنگ کے دوران وزیر اعظم کی مخالفت کرنے والے ارکان ڈی سیٹ ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ کل وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، تحریک انصاف کو امید ہے کہ 179 ارکان وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔ اس سلسلے میں تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں