سینیٹ کی37 نشستوں پرانتخابات 3 مارچ کو ہونگے، 78امیدواروں میں مقابلہ ہو گا، کون کون میدان میں ہے؟

اسلام آباد/پشاور/کراچی/کوئٹہ(آئی این پی)سینیٹ (ایوان بالا)کے 37 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کیلئے پولنگ بدھ کو ہوگی۔37نشستوں پر78امیدواروں میں مقابلہ ہو گا۔ خیبرپختونخوا میں12نشستوں پر25، بلوچستان میں12نشستوں پر32،سند ھ میں11نشستوں پر 17اوراسلام آباد میں2نشستوں پر4 امیدواروں

میں مقابلہ ہو گا،پنجاب سے11سینیٹرز پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔قومی اسمبلی،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل صبح 9سے لیکر شام 5تک جاری رہے گا۔طے شدہ فارمولے کے تحت جنرل نشستوں کے انتخابات میں سندھ اسمبلی سے 24ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب تصور کیا جائیگا۔خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشستوں کیلئے 18ووٹ اور بلوچستان اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشستوں پر امیدوار کو کامیابی کیلئے 9ووٹ حاصل کرنے ہوں گے،قومی اسمبلی میں اکثریتی ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب ہو گا،اسلام آباد سے جنرل نشست پر پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے حفیظ شیخ میں سخت مقابلہ ہو گا۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی37نشستوں پر پولنگ (کل)بدھ کو ہوگی۔قومی اسمبلی،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل صبح 9سے لیکر شام 5تک جاری رہے گا۔اسلام آباد سے سینیٹ کی1 جنرل نشست پر پاکستان ڈیموکریٹک کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے حفیظ شیخ میں ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔ اسلام آباد سے خواتین کی ایک نشست پر مسلم لیگ(ن)کی فرزانہ کوثر اورپی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد مدمقابل ہوں گی۔سندھ سے سینیٹ کی 7جنرل نشستوں پر 10امیدوار میدان میں اتریں گے۔ان امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے

تاج حیدر، جام مہتاب ڈہر، دوست علی جیسر، سلیم مانڈوی والا، شہادت اعوان، شیری رحمن اور صادق علی میمن شامل ہیں۔پی ٹی آئی کے فیصل واڈا، ایم کیو ایم پاکستان کے فیصل سبزواری اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)کے پیر صدرالدین شاہ بھی انتخابات میں حصہ لیں گے۔صوبے سے ٹیکنوکریٹ کی 2نشستوں پر 4امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور کریم خواجہ، پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو جبکہ پہلی بار سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے والی تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کے یشااللہ خان امیدوار ہوں گے۔خواتین کی 2نشستوں پر 3امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان اور رخسانہ پروین جبکہ ایم کیو ایم کی خالدہ طیب شامل ہیں۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کی 12نشستوں پر41امیدوارمیدان میں اترے ہیں، 7جنرل نشستوں پر 19،ٹیکنوکریٹ کی2 نشستوں پر8امیدوار ہیں جبکہ خواتین کی 2نشستوں پر 9اور اقلیت کی ایک نشست پر 5امیدوار ہیں۔الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق7 جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے شبلی فراز، فیصل سلیم، محسن عزیز،ذیشان خانزادہ ، لیاقت ترکئی، جے یو آئی (ف)کے مولانا عطاالرحمان، طارق خٹک،اے این پی کے ہدایت اللہ خان،مسلم لیگ(ن)کے عباس آفریدی اور باپ کے تاج محمد آفریدی امیدوار ہیں۔الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق ٹیکنو کریٹ کی2 نشستوں

پر پی ٹی آئی کے دوست محمد خان، محمد ہمایوں،پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابر،اے این پی کے شوکت جمال اور جماعت اسلامی کے اقبال خلیل امیدوار ہیں۔الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق خواتین کی 2نشستوں پر پی ٹی آئی کی ثانیہ نشتر، فلک ناز ، جے یو آئی (ف)کی نعیمہ کشور اور اے این پی تسلیم بیگم امیدوار ہیں جبکہ اقلیتوں کے لیے مختص1 نشست پر پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ، جے یو آئی (ف)رنجیت سنگھ، جماعت اسلامی کے جاوید گل اور اے این پی کے آصف بھٹی امیدوار ہیں۔بلوچستان میں 7جنرل، 2ٹیکنوکریٹس، 2خواتین اور ایک اقلیت کی نشست پر32امیدواروں میں مقابلہ ہو گا۔جنرل نشست پر بلوچستان عوامی پارٹی کے 6 جے یو آئی کے2،2 آزاد امیدوار،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے2،بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کا ایک،جموری وطن پارٹی اور پشتون خواہ میپ اور عوامی نیشنل پارٹی کا بھی ایک ایک امیدوار ہے۔ٹیکنوکریٹس کی دو نشستوں کیلئے 8امیدوار ہیں جن میں بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، جے یوآئی کا ایک، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا ایک، پاکستان نیشنل پارٹی کا ایک جموری وطن پارٹی کا ایک امیدوار ہے۔خواتین کی دو نشستوں کیلئے 9امیدوار ہیں جن میں سے بلوچستان عوامی پارٹی کی 3، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی ایک، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی ایک، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک، عوامی نیشنل

پارٹی کی ایک اور جموری وطن پارٹی کی ایک رکن نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔اقلیت کی ایک نشست کیلئے پانچ امیدواروں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے دو، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا ایک، جے یو آئی ف کا ایک، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک امیدوار شامل ہے۔سینیٹ انتخابات کے لیے پنجاب کی تمام 11نشستوں میں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔ان 11نشستوں میں سے 5پرپی ٹی آئی، 5پر پاکستان مسلم لیگ (ن)اور ایک پر مسلم لیگ (ق)کی امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے سینیٹ انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر چکا ہے،جس کے مطابق صدر اور گورنرز سینیٹ الیکشن مہم میں حصہ نہیں لیں گے، سیاسی جماعتیں اورامیدواران انتخابات کے پر امن اور بہتر انعقاد کیلئے تمام قوانین پر عملدرآمد کریں گی، کسی کو پاکستان، ملکی خود مختاری ،استحکام اور سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ،ایسی بات سے اجتناب کرنا ہوگا جس سے عدلیہ کی آزادی یا پارلیمنٹ کی خود مختاری متاثر ہو اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان ہو۔الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں، امیدواروں، الیکشن ایجنٹس اور پولنگ ایجنٹس کا ضابطہ اخلاق

جاری کردیا۔ اسلام ، نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی پروپگینڈا یا رائے نہیں دی جائے گی ، تمام جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے ورنہ توہین کے مرتکب ہوں گے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے وقتا فوقتا جاری ہونے والی ہدایات کی پابندی کرنا ہوگی، کسی قسم کی کرپٹ یا غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنا جائے گا۔انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی کسی سرکاری ادارے، ملازم سے کسی طرح کی امداد حاصل نہیں کریں گے۔ کوئی سرکاری ملازم کسی امیدوار کو نہ پروموٹ کرے گا نا کسی کے الیکشن میں رکاوٹ بنے گا۔ صدر اور گورنر اپنے دفاتر یا گھر کو الیکشن مہم کے لئے استعمال نہیں کریں گے۔ ووٹرز پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون یا کوئی ایسا آلہ نہیں لے کر جائیں گے جس سے ووٹ کی تصویر بن سکے۔ضابطہ اخلاق میں الیکشن سے متعلق اخراجات کیلئے امیدواران شیڈولڈ بینک میں مخصوص اکانٹ کھولنے کے پابند قرار دیے گئے ہیں۔ تمام عطیات اور امداد اسی اکانٹ میں جمع کئے جائیں گے۔ امیدوار تمام انتخابی اخراجات فراہم کردہ اکاونٹ سے کرنے کا پابند ہوگا۔ تمام امیدواران انتخابی اخراجات ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔۔۔۔۔

close