لاہور( این این آئی)پاکستان میں ٹیوٹا گاڑیاں بنانے والے ادارے انڈس موٹرزکمپنی کے چیف ایگزیکٹوآفیسر اصغرجمالی نے کہا ہے کہ اگرپاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کو آگے لانے کا مقصد کاربن کا پھیلا ئوروکنا ہے توپرانی گاڑیوں کا ختم کرنے کا پہلے سوچنا چاہیے تھا،پاکستان میں پرانی گاڑیوں،بسوں اورٹرکوں کے
دھوئیں سے آلودگی پھیلتی ہے،حکومت نے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے کا منصوبہ اس وقت بنایا جب ماحولیات کو بہتربنانے کے لیے کئی اقدامات کئے جاسکتے تھے۔ایک انٹر ویو مین انہوںنے کہا کہ کاربن کا پھیلا ئوروکنے کے لئے الیکٹرک گاڑیاں آخری اقدام ہوتا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا،جاپان جیسے ملک میں پرانی گاڑیوں کے خاتمے کے لئے سخت پالیسیاں رائج ہیں جوان کی جانب سے کاربن پھیلانے کے اسباب کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہیں۔ بھارت نے حالیہ پرانی گاڑیوں سے متعلق پالیسی نافذ کی جس کا مقصد نئی گاڑیوں کی فروخت بڑھانا،فضائی آلودگی کم کرنا اور تیل کی امورٹ پراخراجات کم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف الیکٹرک وہیکل ٹیکنالوجی میں کون سی ٹیکنالوجی کامیاب رہے گی،اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ اس پالیسی کے تحت کون سی گاڑی کی ٹیکنالوجی بہترہوگی۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق معاملات واضح ہونے میں 3 سے 5 برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں